اردو

urdu

ETV Bharat / state

'گؤ ذبح تحفظ قانون کا معصوم لوگوں کے خلاف استعمال' - قانون کے غلط استعمال

عدالت نے کہا کہ بیشتر معاملات میں جب گوشت پکڑا جاتا ہے، اسے گائے کا گوشت بتا دیا جاتا ہے۔

court
court

By

Published : Oct 26, 2020, 10:39 PM IST

الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاست میں گائے کے تحفظ سے متعلق قانون کے غلط استعمال اور دیگر آوارہ جانوروں کی حالت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا استعمال معصوم لوگوں کے خلاف ہورہاہے۔

گوشت برآمد ہونے پر اسکی فورنسک لیب میں جانچ کرائے بغیر اسے گائے کا گوشت کہہ دیا جاتا ہے اور بے قصور شخص کو اس الزام میں جیل بھیج دیا جاتا ہے جو غالباً اس نے کیا ہی نہیں ہے۔ عدالت نے آوارہ جانوروں کی دیکھ بھال کی صورتحال پر کہاکہ ریاست میں کاو سلاٹر ایکٹ کو صحیح جذبہ کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بات جج سدھارتھ نے گؤ ذبح قانون کے تحت جیل میں بند رحیم الدین کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے بعد اپنی ہدایت میں کہی۔ عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے مقررہ عمل مکمل کرکے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
رضا لائبریری عام قارئین کے لیے کیوں نہیں کھولی جا رہی ہے؟

ضمانت کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر میں عرضی گزار کے خلاف کوئی خاص الزام نہیں ہے اور نہ ہی و ہ جائے وقوع سے پکڑ ا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے برآمد ہوئے گوشت کی اصلیت معلوم کرنے کی کوشش نہیں کہ وہ گائے کا گوشت ہے یا نہیں یا پھر کسی دیگر جانور کا گوشت ہے۔

عدالت نے کہا کہ بیشتر معاملات میں جب گوشت پکڑا جاتا ہے، اسے گائے کا گوشت بتا دیا جاتا ہے۔ اسے فورنسک لیب نہیں بھیجا جاتا اور ملزم کو اس جرم میں جیل جانا پڑا ہے جس میں سات سال تک کی سزا کا التزام ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details