الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ جب بھی گوشت برآمد ہوتا ہے اس کی فورنسک لیب میں جانچ کرائے بغیر اسے گائے کا گوشت قرار دیا جاتا ہے اور بے قصور شخص کو اس الزام میں جیل بھیج دیا جاتا ہے جو شاید اس نے کیا نہیں ہے۔ کورٹ نے آوارہ مویشوں کو دیکھ بھال کی حالت پر کہا کہ ریاست میں تحفظ گائے کو صحیح جذبے کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ باتیں جسٹس سدھارتھ نے تحفظ گائے ایکٹ کے تحت جیل میں قید رحیم الدین کی ضمانت عرضی پر سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا۔ عدالت نے رحیم الدین کی عرضی منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔ ضمانت عرضی میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی آر میں عرضی گذار کے خلاف کوئی مخصوص الزام نہیں ہے اور نہ ہی وہ موقع واردات پر پکڑا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے برآمد گوشت کی حقیقت جاننے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی ہے کہ وہ گائے کا گوشت ہی ہے یا کسی دیگر مویشی کا ہے۔