ڈاکٹر بصیر احمد خاں نے اے ٹی ایس سے مطالبہ کیا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو بم سے اڑانے کی دھمکی دینے والے سادھو کو گرفتار کیا جائے۔
انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ جب بھی اس سلسلے میں کسی کی گرفتاری ہوتی ہے تو اسے دہشت گرد بناکر پیش کردیا جاتا ہے جب کہ اس بارے میں فیصلہ عدالت کرے گی لیکن دہشت گردی کے الزام میں گرفتار بہت سے مسلم نوجوانوں کو کئی سال تک جیل میں رہنے کے بعد عدالتوں نے ثبوت نہ ہونے کے باعث رہا کردیا ہے۔ اس وقت تک ان کی زندگی کے قیمتی سال بے قصور قید ہونے کے باعث برباد ہوجاتے ہیں اور بڑی تعداد میں آج بھی جیلوں میں بند ہیں لہذا مسلم مجلس کا مطالبہ ہے کہ ان مقدمات کا جلد فیصلہ سنا یا جائے کیونکہ انصاف میں تاخیر کو انصاف سے انکار مانا جاتا ہے۔
مسلم مجلس نے کہا کہ اسی کے ساتھ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو بم سے اڑانے کی دھمکی دینے والے سادھو یتی نرسنگا نند کو بھی اے ٹی ایس گرفتار کرے تاکہ اس کی غیر جانبداری پر سوال نہ اٹھایا جائے۔ حیرت کی بات ہے حکومت نے تو ایسے فتنہ پرور کو سیکوریٹی فراہم کر رکھی ہے۔