جسٹس پنکج جیسوال اور جسٹس جسپریت سنگھ کی بنچ نے مفاد عامہ کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔عرضی میں تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرضی میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ جن املاک کا نقصان ہوا ہے اس کی تلافی تشدد پھیلانے والوں سے کی جائے۔
لکھنئو میں ہوئے تشدد پر حکومت سے جواب طلب - اترپردیش خبر
الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے گذشتہ جمعرات کو دار الحکومت لکھنؤ میں ہوئے تشدد اور توڑ پھوڑ کے معاملے میں ریاستی حکومت سے دو ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے۔
لکھنئو میں ہوئے تشدد پر حکومت سے جواب طلب
مفاد عامہ کی عرضی پر ریاستی حکومت کے ایڈیشنل اڈوکیٹ جنرل وے کے شاہی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بذات خود پورے معاملے میں سخت کاروائی کی ہدایت دئے ہیں اور یہ بھی کہا کہ تشدد میں ہوئے نقصان کی تلافی انہیں افراد سے کی جائےگی جو اس میں ملوث تھے۔
اس ضمن میں عدالت نے ریاستی حکومت سے مختصر حلف نامہ داخل کر کے اپنی بات کہنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے سنیچر کو لکھنؤ کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو تشدد میں ہوئے نقصانات کا تخمینہ لگانے کی بھی ہدایت دی ہے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت دوہفتے کے بعد ہوگی۔