کورونا وبا میں اپنے گھر کے کسی افراد کو ہمیشہ کے لئے کھونے کی تکلیف اور اُس کے بعد ذمہ داریوں میں اضافہ ہونے کے سبب وقت نے کئی افراد کو روبوٹ کے جیسا بنا دیا ہے۔ ایسی جسمانی اور ذہنی حالت، جس میں کوئی شخص کسی تاثرات کے بغیر مشین کی مانند اپنا سلوک کرنے لگتا ہے اور اِس کے علاوہ ہنسنا اور رونا بند کر دیتا ہے۔
نفسیات کی زبان میں اِسے 'کیٹا کونیا' کہتے ہیں۔ یہ کہنا ہے ضلع ہسپتال میں مامور طبی ماہر نفسیات یعنی 'کلینکل سائیکولوجسٹ' خوش ادا کا۔ ان دنوں ضلع ہسپتال میں ایسے تمام لوگوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ عالمی وبا کورونا کی دوسری لہر نے لاتعداد لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔ اب اُن کے اہلِ خانہ کے ذہن پر ان حادثات کا منفی اثر ہوا ہے۔ کچھ لوگ اپنے عزیزوں کی موت کے بعد ہنسا اور رونا بھول گئے ہیں۔ گزشتہ ایک ہفتہ میں یہاں تقریباً 80 افراد نفسیات کے متعلق مشورہ لینے آ چکے ہیں۔
ضلع ہسپتال میں نفسیات سے متعلق علاج کے لیئے 'منککچھ' نامی ایک علیحدہ شعبہ ہے۔ کورونا وبا سے پہلے بھی یہاں اپنا علاج کرانے یا مشورہ لینے آنے والے مریضوں کی تعداد 5 سے 7 مریض فی دن ہوتی تھی، لیکن کورونا وبا کے جان لیوا اثرات کے بعد یہاں آنے والے مریضوں کی فی دن تعداد 25 تک پہنچ گئی ہے۔