لکھنؤ:قدیم زمانے میں ریلوے اسٹیشنوں تک مسافروں کے سامان پہنچانے اور لانے میں قلی ہی واحد ذریعہ ہوا کرتے تھے لیکن موجودہ دور میں زمانے کی ترقی کے ساتھ تمام تر ساز و سامان کا ایجاد ہو گیا۔ اس کی وجہ سے قلیوں کی پریشانیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ قلی اپنی پریشانیوں کے سلسلے میں متعدد حکومت سے احتجاجی مظاہرے خط و خطابت کے ذریعے اپنے مسائل پہنچاتے رہے ہیں۔ حکومتیں آئیں اور چلی گئیں لیکن قلیوں کے مسائل ابھی تک ویسے ہی برقرار ہیں۔
اسٹیشنوں پہ لگنے والے اسٹال کی قیمت میں اضافہ ہوا پارکنگ اسٹینڈ، کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا لیکن قلیوں کے مسائل کے حل میں کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی۔ لکھنو کے چار باغ ریلوے اسٹیشن پر قلیوں کی تعداد میں بے تحاشہ کمی درج کی گئی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ قلیوں کی امدنی میں کمی مانا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ سینکڑوں قلی اپنے ابائی پیشہ سے علیحدگی اختیار کر دیگر پیشے سے وابستگی اختیار کر لئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے لکھنؤ کے چار باغ ریلوے اسٹیشن پر موجود قلیوں سے بات چیت کیا۔ ان کی پریشانیوں کو بھی جاننے کی کوشش کی۔قلیوں کے رہنما سریش بتاتے ہیں کہ حکومت قلیوں کو متعدد سہولتیں فراہم کرتی ہے لیکن اسٹیشن انتظامیہ ان سہولیات کو قلیوں کو نہیں دیتی ہے۔ قلیوں کو حکومت کی جانب سے رہائشی گھر ان کے بچوں کی تعلیم سمیت کئی سہولتیں ہیں جسے حکومت نے قلیوں کی گائیڈ لائن میں لکھا ہے۔ لیکن اسٹیشن انتظامیہ اس کو نظر انداز کرتی ہیں۔