لکھنو: ندوۃ العلماء کے علمی و تحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کی جانب سے مسلم فیملی لکچر سیریز کے عنوان سے ہر ماہ کسی اہم موضوع پر سمپوزیم منعقد کیا جاتا ہے۔اسی سیریز کا چودہواں پروگرام نفقہ کے قانونی اور شرعی پہلو پر منعقد ہوا،اس میں وکلاء اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نوجوان اساتذہ شریک ہوئے۔
مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کے زیراہتمام نفقہ کے قانونی اور شرعی پہلوپرمذاکرہ مولاناعتیق احمد بستوی نے مزیدکہاکہ آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد بھی عدالتوں کا طرز عمل یہی رہا ہے کہ مسلمانوں کے شرعی مسائل میں شریعت کے ماہرین کی تشریح کو اختیار کیا جاتا تھا لیکن شاہ بانو کیس سے یہ نیا عمل شروع ہوا کہ عدالتیں شرعی مسائل میں بھی از خود تشریح کرنے لگیں،
انہوں نے کہا کہ اسلام میں نفقہ کا نظام سب سے جامع ہے،اس کے مطابق عمل کیا جائے توکوئی محروم نہیں رہے گا،مگر افسوس کہ ہم ان چیزوں کو صحیح طریقہ سے پیش نہیں کرپا تے۔آج حقوق کی باتیں بہت ہورہی ہیں،مگر ان حقوق پر سب سے زیادہ توجہ اسلام میں دی گئی ہے،شریعت میں اس کی تفصیلات موجود ہیں۔
مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کے زیراہتمام نفقہ کے قانونی اور شرعی پہلوپرمذاکرہ پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر نسیم احمد جعفری صدر شعبہ قانون انٹگرل یونیورسیٹی نے اپنے تاثر کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مجھے ندوہ آکر اور اس پروگرام میں شریک ہوکر جو خوشی ملی اس کا اظہار کرنا مشکل ہے۔ نفقہ میں پہلے روٹی ،کپڑا اور مکان کا شمار ہوتا تھا،اب نفقہ میں خاصی وسعت آچکی ہے۔علاج اور تعلیم بھی اس میں شامل ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ شریعت میں بیوی کے علاوہ والدین کانفقہ ہے اور قریبی رشتہ داروں کا بھی نفقہ ہے،ابھی حال ہی میں بزرگوں کے لئے ایک ایکٹ بناہے۔اس کے مطابق بزرگوں کو اولاد کی طرف سے کوئی پریشا نی ہو تو وہ وہاں رجوع کرسکتے ہیں،اس قانون کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے لئے کسی وکیل کی پیروی کی ضرورت نہیں ہے۔
مولانا منور سلطان ندوی رفیق علمی مجلس تحقیقات شرعیہ نے نفقہ کے شرعی پہلوئوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ عام طور پر جب نفقہ کی بات کی جاتی ہے توہمارا ذہن بیوی کے نفقہ کی طرف جاتاہے ،جب کہ شریعت میں بیوی کے ساتھ والدین کانفقہ بھی اولاد پر واجب قراردیاہے،اسی طرح والدپربچوں کانفقہ واجب قراردیاگیا ہے۔قریبی رشتہ داروں کانفقہ بھی ہے،یہاں تک کہ شریعت میں جانوروں کے نفقہ کابھی ذکر ملتا ہے۔
انہوں نے تفصیل سے بتایاکہ والدین،اولاد،رشتہ داراور بیوی کانفقہ کب واجب ہوتاہے۔ کیسے واجب ہوتا ہے۔بیوی کے نفقہ کے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہاکہ بیوی کے علاج کا خرچ بھی نفقہ میں شامل ہے۔اسی طرح بیوی اگر ایسے خاندان سے تعلق رکھتی ہے جہاں کام کے لئے ملازم رکھنے کا رواج ہے تو ایسی بیوی کے لئے ملازم فراہم کرنابھی شوہر کی ذمہ داری ہوگی۔
لکھنؤ ہائی کورٹ کے وکیل مرزا غوث بیگ نے نفقہ کے قانونی پہلوئوں کاجائزہ پیش کیا،مختلف ایکٹوں میں نفقہ کا ذکرہے۔ نفقہ سے متعلق اسلامی تعلیمات کو ان قوانین میں سمویاگیاہے،انہوں نے بیوی کے نفقہ سے متعلق متعددقوانین کے تفصیلات پیش کی۔
مولانا ڈاکٹر نصراللہ ندوی نے نظامت کرتے ہوئے کہاکہ نفقہ کا موضوع دراصل حقوق کاموضوع ہے،اسلام میں حقوق کی جتنی تفصیلات موجود ہیں۔ وہ کہیں اورنظرنہیں آتی،دونوں لکچرز کے بعد سوال کاجواب کاسیشن ہوا جس میں اس موضوع سے متعلق مختلف پہلوئوں پر شرکاء نے اظہار خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:Jamiat Ulema E Hind Protest جمعیت علماء بڈھانہ نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی
شرکاء کا عام تاثر یہ تھاکہ ان موضوعات پر بیداری لانے کی ضرورت ہے،عام طور پر مسلمان ان باتوں سے واقف نہیں ہیں،پروگرام کا آغازمولانا محمد علی ندوی کی تلاوت سے ہوا،اس پروگرام میں مولانا خالد ندوی غازی پوری،مولانا عبدالقادر ندوی،ریٹائرڈ جج ایس ایم حسیب ،ایڈوکیٹ ہائی کورٹ عتیق الزماںکے علاوہ اہل علم اور قانون داں حضرات کی بڑی تعداد شریک رہے۔