ریاست اترپردیش کے رامپور میں واقع تاریخی صولت پبلک لائبریری ایک لمبے عرصہ سے آپسی تنازعات کا شکار ہے۔ وہیں گزشتہ دنوں کورونا سے لائبریری کے صدر سین شین عالم کے انتقال کے بعد سے لائبریری اراکین و ذمہ داران کے درمیان تنازع میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے صولت پبلک لائبریری کے لائف ٹائم ممبر اور معروف مصنف شوکت علی خان ایڈووکیٹ سے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے لائبریری کے دستور کی روشنی میں بتایا کہ 'لائبریری کے بحران سے گزرنے کی اصل وجوہات یہ ہیں کہ اس کے موجودہ ذمہ داران اور اراکین لائبریری کے دستور اساسی کے خلاف اپنی مرضی کے فیصلے کررہے ہیں۔
شوکت علی خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ 'صولت پبلک لائبریری عوامی ادارہ ہے۔ اس کا ہر فیصلہ حکومت کو، عوام کو اور عام ممبران کو، جن کی تعداد سیکڑوں میں ہوتی ہے، ان تمام کو اعتماد میں لے کر کیا جانا چاہئے۔ لیکن جب سے اس کو عوامی ادارے کے بجائے ذاتی ادارہ سمجھا گیا تب سے اس میں خرابی پیدا ہونا شروع ہوگئی۔'
شوکت علی خان نے کہا کہ 'اس لائبریری میں نا اہل لوگوں کو جو غیر ادبی، غیر سماجی اور ان پڑھ ہیں، ان کو رکن بنا دیا گیا ہے۔ اس کا واحد مقصد یہ تھا کہ شریف آدمی ان غیر سماجی عناصر سے مقابلہ نہیں کریں گے۔ اس لئے ان کو ممبر بنا لیا گیا ہے۔