قنوج انکاؤنٹر کے دوران مارے گئے کانسٹیبل کی سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری رسومات ادا مظفر نگر:کانسٹیبل سچن راٹھی، جو اتر پردیش کے قنوج ضلع میں ایک انکاؤنٹر کے دوران مارے گئے تھے۔ مظفر نگر ضلع میں واقع ان کے آبائی گاؤں شاہڈبر میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ اُن کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ غمزدہ ماحول میں جہاں علاقہ کے سینکڑوں لوگوں نے کانسٹیبل کو آخری الوداع کیا وہیں مرکزی وزیر مملکت سنجیو بالیان اور بی جے پی کے کئی لیڈروں نے بھی کانسٹیبل کی میت کو کندھا دے کر آخری سفر میں شامل ہوئے۔ اس دوران متوفی کانسٹیبل کے والد ویدپال راٹھی نے متوفی کانسٹیبل کو شہید کا درجہ دینے اور مجرموں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مظفر نگر پولیس نے انکاؤٹر کے دوران پانچ مجرموں کو گرفتار کیا
والد ویدپال راٹھی نے بتایا کہ میرا بیٹا سچن قنوج کے وشنو گڑھ تھانے میں تھا اور پولیس وہاں ایک ہسٹری شیٹر مجرم کو پکڑنے گئی تھی۔ اچانک سے چلی گولی میں انکاؤنٹر کے دوران کانسٹیبل سچن راٹھی کے پیر میں گولی لگ گئی۔ جنہیں اسپتال بھیجا گیا جہاں اس کی موت ہو گئی۔ پولیس نے ہسٹری شیٹر کے گھر کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے کر فرار ہونے کی کوشش میں لگے ہسٹری شیٹر اور اس کے بیٹے کو انکاؤنٹر کے دوران گرفتار کرکے اسے تھانے بھیج دیا تھا، انھوں نے کہا کہ گولی ہسٹری شیٹر کے بیٹے نے جو 13-14 سال کا ہے۔ اُس نے چلائی ہے، جو میرے بیٹے کی ٹانگ میں لگی، ہمیں امید نہیں تھی کہ یہ ایکسپائر ہو جائے گا لیکن زیادہ خون نکلنے یا ڈاکٹر کی تھوڑی سی لاپرواہی کے باعث وہ ہلاک ہوگیا۔ میں صرف اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ میرا بچہ چلا گیا، میں تباہ ہو گیا ہوں اور میں بہت پریشان ہوں، میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا، ہاں میرے بچے کو شہید مان لیا جائے اور شہید کا درجہ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میرا بچہ ایک مقابلے میں شہید ہوا ہے اور 50 راؤنڈ فائرنگ ہوئی تھی۔ وہاں تصادم ہوا اور میں خود موقع پر گیا ایسے مجرموں کو کم از کم پھانسی پر لٹکانا چاہیے تھا اور انکاؤنٹر وہیں ہونا چاہیے تھا، میں نے ڈی آئی جی سے کہا کہ جس طرح میرے بچے کے ساتھ ہوا، اسی طرح انکاؤنٹر اس کے ساتھ ہونا چاہیے تھا، اس لیے جب میرا بچہ چلا گیا اور ایک 13-14 سال کے لڑکے نے گولی ماری تو اسے بھی مار دیا جانا چاہیے تھا، جب کہ وہ موقع سے پکڑا گیا۔ اس کی شادی 5 تاریخ کو طے تھی، تمام چیزیں تیار تھیں اور کارڈز وغیرہ پرنٹ ہو چکے تھے اور 90 فیصد سامان بھی جمع ہو چکا تھا اور اب کارڈز تقسیم کرنے کی تیاریاں جاری تھیں کیونکہ اس کا 4 کا منڈھا تھا اور 5 فروری کو شادی تھی لیکن اس سے پہلے ہی بہت برا ہوا۔