پریاگ راج: سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور ان کے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کو سرعام گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ان دونوں بھائیوں کا قتل میڈیا کے بھیس میں آئے حملہ آوروں نے دونوں پر فائرنگ کردی۔ اس واقعہ میں ایک بات اور بھی سامنے آئی کہ حملہ آوروں نے عتیق اور اشرف کو بالکل اسی طرح قتل کیا ہے جس طرح امیش پال قتل کیا گیا تھا۔
24 فروری کو جس طرح امیش پال کا قتل کیا گیا تھا، اسی طرز پر 15 اپریل کی رات عتیق احمد اور اشرف کو کھلے عام گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ امیش پال کو دو پولیس والوں کی سکیورٹی ملی تھی۔ اسی طرح عتیق احمد اور اشرف بھی حملے کے وقت پولیس تحویل میں تھے۔ بہت سے پولیس والوں کی موجودگی میں حملہ آوروں نے عتیق احمد اور اشرف پر اسی بے خوفی سے فائرنگ کی جس طرح امیش پال کو گولی ماری گئی تھی۔
وہیں امیش پال قتل معاملے اور عتیق احمد کے قتل کی واردات میں کچھ فرق بھی موجود ہے۔ امیش پال کو قتل کرنے والے حملہ آوروں میں سے کچھ نے اپنے چہرے چھپا رکھے تھے، جب کہ عتیق احمد اور اشرف کو قتل کرنے والے حملہ آوروں میں سے کسی نے بھی منہ چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ مزید یہ کہ امیش پال کے قاتل واردات کے بعد فرار ہو گئے تھے جب کہ عتیق احمد اور اشرف کو قتل کرنے والے حملہ آوروں نے بے خوفی کا مظاہرہ کیا اور قتل کے بعد بھاگنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
مزید پڑھیں:Atique and Ashraf murder case عتیق اور اشرف قتل معاملہ پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل، لاء اینڈ آرڈر پر سوالات
واضح رہے کہ 28 مارچ کو عدالت نے امیش پال کے اغوا کے معاملے میں عتیق احمد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ عتیق کے ساتھ دو دیگر لوگوں کو بھی ایم پی ایم ایل اے عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ 11 اپریل کو عتیق احمد کو گجرات کی سابرمتی جیل سے 12 اپریل کو پریاگ راج کی نینی سینٹرل جیل لایا گیا۔ جب کہ اشرف کو 12 اپریل کو بریلی جیل سے پریاگ راج لایا گیا تھا۔ جہاں دونوں کو 13 اپریل کو سی جے ایم کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں سے عدالت نے اسے 17 اپریل کی شام 5 بجے تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا تھا کہ عتیق اور اشرف کو 17 اپریل کی شام 5 بجے واپس جیل بھیج دیا جائے گا۔