اردو

urdu

ETV Bharat / state

Government Survey of Madrasas مدارس کا سروے حکومت کا کوئی حربہ تو نہیں؟

اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے لیے یوپی حکومت نے سروے کرانے کا جو حکم نامہ جاری کیا ہے اس کے تحت سروے میں مدارس کی آمدنی کے ذرائع، کس سوسائٹی یا این جی او کے تحت رجسٹرڈ ہے، نصاب تعلیم، بچوں کی تعداد، طلبا کے لیے انتظام جیسے اہم امور کا جائزہ لیا جائے گا۔ Conducting a Survey of Madrasas in UP

مدارس کا سروے حکومت کا مدارس کے خلاف حربہ تو نہیں
مدارس کا سروے حکومت کا مدارس کے خلاف حربہ تو نہیں

By

Published : Sep 4, 2022, 2:57 PM IST

لکھنؤ:اتر پردیش حکومت نے غیر امداد یافتہ مدارس کا سروے کرانے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ سروے میں مدارس کی آمدنی کے ذرائع، کس سوسائٹی یا این جی او کے تحت رجسٹرڈ ہے، نصاب تعلیم، بچوں کی تعداد، طلبا کے لیے انتظام جیسے اہم امور کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس سروے پر نہ صرف مدارس کے ذمہ داروں میں بے چینی ہے بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی مخالفت کی جارہی ہے۔ Survey of Madrasas in Uttar Pradesh

مدارس کا سروے کرانا، کیا حکومت کی حکمت عملی مدارس کے خلاف ہے؟

یہ بھی پڑھیں:

اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید کا کہنا کہ گزشتہ چھ برس سے مدرسہ بورڈ نے کسی بھی مدرسے کو تسلیم نہیں کیا ہے، لہٰذا اس طویل مدت میں کئی نئے مدرسے وجود میں آئے ہیں۔ سروے کرکے ان کے اعداد و شمار کو جمع کیا جائے گا اور معیار پر اترنے والے مدرسوں کا بورڈ سے الحاق کیا جائے گا۔ تاہم مدارس کے ذمہ داران اس سے غیر مطمئن نظر آتے ہیں۔

لکھنؤ کے مدرسہ صابریہ چشتیہ کے پرنسپل مولانا اشتیاق احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوگی حکومت نے سروے کا جو حکم دیا ہے اس کی منشا پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ میں 8 برس قبل جن لوگوں اور مدارس کو تسلیم کرنے کے لیے دستاویزات جمع کیے گئے ہیں۔ ان پر کعمل آوری کرتے ہوئے مدارس کو تسلیم کیا جائے۔

مولانا اشتیاق نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کی منشا اگر غیر تسلیم شدہ مدارس کو تسلیم کرنا ہے تو مدارس کے ذمہ داران کو اپنے اعتماد میں لیکر ہی کوئی کارروائی کی جائے چونکہ بورڈ کے حوالے سے مدارس کے لوگ مطمئن نہیں ہیں۔ اس سلسلہ میں مدرسہ کے ماہر تعلیم مولانا مقبول احمد سالک مصباحی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں مدرسہ جدید کاری اسکیم کے تحت ہزاروں اساتذہ تنخواہوں سے محروم ہیں، تقریباً 6 برس ہورہے ہیں ان کو تنخواہ نہیں دی گئی ہے،

انہوں نے کہا کہ اگر مدرسہ بورڈ اور یوگی حکومت مدارس کے لیے اتنی ہی ہمدرد ہے تو پہلے ٹیچروں کو تنخواہ کیوں نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بہت پہلے ڈاکٹر حامد انصاری نے بھی مدرسوں کا سروے کرایا تھا جس میں کئی ہزار مدرسے کے اعداد و شمار سامنے آئے تھے لیکن اس کے بعد مدارس کی فلاح کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ اسی طرح اس سروے کے حوالے سے لوگ مطمئن نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر مدرسہ بورڈ غیر تسلیم شدہ مدارس کے اعداد و شمار کو بھی جاننا چاہ رہا ہے۔ این جی او اور سوسائٹی ایکٹ کے تحت جتنی تنظیموں کو منظوری دی گئی ہے وہاں سے اعداد وشمار حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف تو سرکاری اسکولوں کو پرائیویٹ کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں تو دوسری طرف حکومت مدرسوں کا بورڈ سے الحاق کر رہی ہے۔ یہ دوہری پالیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سب کے باوجود بھی اگر حکومت کی نیت صاف ہے تو ہم مدرسوں کا سروے کرانے کے لیے تیار ہیں ہمارے مدرسے میں آمدنی کسانوں کی فصل سے، چندے سے جمعرات کے چندے سے یا عوامی چندے سے ہوتی ہے۔ اس کے ذریعے سماج کے غریب اور پسماندہ طبقے کے طلبا کو تعلیم دیتے ہیں۔

بھارتی حکومت کو مدارس کا احسان ماننا چاہیے کہ حکومت پر بوجھ کم کیے ہیں، یہ مدارس اپنی جدوجہد سے سماج کو تعلیم یافتہ بنانے میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس میں چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اگر سروے کرنے کے لیے آئیں گے تو وضو کے لوٹے چٹائی کے سوا کچھ بھی نہیں ملے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details