بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں پروفیسر مظفر حنفی کے انتقال پرملال پر ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت اردو شعبہ کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کی جبکہ مظفر حنفی سے وابستہ واقعات کا ذکر اسسٹنٹ پروفیسر قاسم انصاری نے کیا۔
اس نشست میں اسسٹنٹ پروفیسر مشرف علی، ڈاکٹر عبد السمیع، ڈاکٹر احسان حسن اور ڈاکٹر رشی کمار شرما سمیت مختلف اساتذہ شامل ہوئے جہاں اردو زبان کے مایۂ ناز ادیب، شاعر، محقق استاد پروفیسر مظفر حنفی کو یاد کیا گیا۔ نشست کے آخر میں مرحوم مظفر حنفی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، ساتھ ہی اردو زبان کے لیے ان کی ناقابل فراموش خدمات کو یاد کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ بلاشبہ پروفیسر مظفر حنفی کا اردو کے لیے کی گئی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ مظفر حنفی صاحب ایک عظیم شاعر، ادیب، نقاد، محقق اور بہترین استاد تھے، جنہوں نے مختلف کتابیں تصنیف کیں لیکن اردو داں طبقہ سے شکایت بھی ہے کہ اتنے بڑے نامور محقق ادیب شاعر کو اردو والوں نے ان کی زندگی میں ہی فراموش کر دیا اور تقریبا پندرہ برس تک وہ گمنام رہے۔ گزشتہ 15 برس تک دارالحکومت دہلی میں ہونے والی اردو تقریبات میں ان کی شرکت بہت شاذ و نادر رہی۔
انہوں نے کہا کہ اردو داں طبقہ کے ساتھ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ قابل قدر شخصیات کو ان کی زندگی ہی میں فراموش کر دیا جاتا ہے۔ اگرچہ اب ان کے انتقال کے بعد تعزیتی نشستیں قائم ہو رہی ہیں لیکن ان کی زندگی میں ان کی قدر نہ کرنا یہ بہت ہی بڑا المیہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروفیسر مظفر حنفی نے اپنی زندگی میں درجنوں کتابیں لکھی ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے نہ صرف عظیم سرمایہ ہیں بلکہ اردو زبان کی اشاعت میں بھی اہم کردار ادا کریں گی۔