ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں مسجد کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے ان لاک-5 کے تحت شہریوں کو تمام سہولیات فراہم کرائی ہیں۔
واضح رہے کہ رفتہ رفتہ تمام کاروباری، سماجی اور سیاسی سرگرمیاں اپنے معمول پر آرہی ہیں لیکن مذہبی مقامات پر اب بھی لاک ڈاؤن جیسے حالات ہیں اور مساجد کے ائمہ اور مؤذن کو آج بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
مساجد کے ائمہ اور مؤذن کے لیے اب بھی حالات لاک ڈاؤن کی مانند ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ مساجد میں اب بھی پانچ نمازیوں کی تعداد معین ہے جس کی وجہ سے چندہ وغیرہ نہیں مل رہا ہے لہٰذا ائمہ اور مؤذن کی تنخواہ کا انتظام کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
بریلی کی تمام مساجد میں ائمہ اور مؤذن کی تنخواہ کا انتظام مساجد کی کمیٹی اپنے جیب سے یا محلّے کے لوگ کرتے ہیں۔
مساجد کے کمیٹی کے اراکین کے علاوہ علاقے کے نمازی اور کچھ لوگوں کو نامزد کر کے رقم طے کی گئی ہے اور لوگ حسب حیثیت اپنی جیب سے ماہانہ رقم ادا کرتے ہیں، جس سے ائمہ اور مؤذن کی نتخواہ کا انتظام کیا جاتا ہے۔
مسجد چاند میاں درگاہ ناصر میاں کے منتظم کمال میاں نیازی کہتے ہیں کہ کورونا وائرس کے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے مرکزی حکومت نے پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا، جس کی وجہ سے تمام کاروبار، تعلیمی ادارے، سماجی اور سیاسی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اب حالت یہ ہے کہ حالات اب تک سازگار نہیں ہیں۔ حکومت کو ایسے حالات میں ہر طبقہ کو نظر میں رکھ کر پالیسی تیار کرنی چاہیے، جس سے حکومت کی سہولیات سے کوئی محروم نہ رہے۔