لکھنو شہر میں نوابی دور کی قدیم عمارتیں آج پورے شان کے ساتھ موجود ہیں۔ جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں ملک کے مختلف علاقوں سے سیاح آتے ہیں اور یہاں لطف اندوز ہوتے ہیں۔
نوابوں کے شہر میں امن و امان قائم ایودھیا پر عدالت کا فیصلہ آیا جس پر یہ قیاس لگایا جا رہا تھا کہ اس موقع پر عوام کم ہی باہر نکلے گی لیکن لکھنؤ کے بڑے امام باڑے میں ہریانہ، پنجاب، کرناٹک اور دیگر صوبوں سے لوگ سیر و تفریح کے لیے آئے۔
بنگلور سے آئے ہوئے مدھوکر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے۔ ہماری جیسے کل زندگی چل رہی تھی ویسے آج بھی چل رہی اور آئندہ بھی چلتی رہے گی۔
ہریانہ سے آئی ہوئی سوماترا جو اپنے پریوار کے ساتھ آئی ہیں، انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بہت ہی بہتر فیصلہ سنایا ہے وہ ہمیں قبول ہے۔
سماج میں ابھی تک ہندو مسلمان سب بھائی بھائی رہتے تھے ویسے آگے بھی رہیں گے کیونکہ یہ ملک نہ ہندو کا ہے اور مسلمان ہی کا ہے بلکہ ہم سب کا ہے۔
امام باڑہ کے گائیڈ نے بات چیت کے دوران بتایا کہ آج سنیچر ہے لیکن روز کی طرح آج ٹورسٹ کی کافی کمی ہے ورنہ آج کے دن بڑی تعداد میں لوگ سے سیر و تفریح کے لیے آتے تھے۔
گزشتہ روز تک ایسا لگ رہا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ملک میں فسادات ہو سکتے ہیں لیکن عوام نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن قائم رکھا۔ یہی ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے۔