علی گڑھ: اترپردیش میں واقع عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے بتایا کہ یونیورسٹی ہالوں میں کمروں کے لیے درخواست دہندگان/دلچسپی رکھنے والے طلبا کی تعداد دستیاب کمروں سے زیادہ ہونے کی وجہ سے ایک ویٹنگ لسٹ تیار کی جاتی ہے جس میں سیٹوں کی دستیابی کے ساتھ سنیارٹی کے لحاظ سے الاٹمنٹ کی جاتی ہے اور یونیورسٹی میں کبھی بھی کسی بھی طالب علم کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جاتا۔
اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے پریس ریلیز کے مطابق یونیورسٹی کے ڈین، اسٹوڈنٹس ویلفیئر اور پرووسٹ محمد حبیب ہال کے تعلق سے شائع ہونے والی خبر کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے، موقع پر گہرائی سے تحقیقات کے بعد درج ذیل حقائق سامنے آئے۔
1۔ یونیورسٹی کے رہائشی ہال محمد حبیب ہال سے متعلق ہے جہاں بنیادی طور پر فیکلٹی آف ایگریکلچرل سائنسز کے طلبا کو ہاسٹل الاٹ کیے جاتے ہیں۔ درخواست دہندگان / دلچسپی رکھنے والے طلباء کی تعداد دستیاب کمروں سے زیادہ ہونے کی وجہ سے، ایک ویٹنگ لسٹ تیار کی جاتی ہے جس میں سیٹوں کی دستیابی کے ساتھ سنیارٹی کے لحاظ سے الاٹمنٹ کی جاتی ہے۔ اس وقت محمد حبیب ہال میں 261 طلباء کی ویٹنگ لسٹ ہے جس میں سال 2019-2020 کے طلباء بھی شامل ہیں۔ ایسی صورت حال میں شکایت کرنے والے طلباء (جن کا داخلہ 2022-23 میں ہوا ہے) کو ان کا نمبر آنے کے بعد ہی الاٹمنٹ کیا جا سکتا ہے۔ یہ کسی بھی بنیاد پر کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیں ہے۔
2۔ سکیورٹی گارڈ کا وہ کمرہ جس میں کیس سے متعلق طلباء کو ٹھہرنے کے لیے کہا گیا ہے وہ انہیں الاٹ نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اسے مختص کیا گیا ہے بلکہ طلباء کی مسلسل انفرادی درخواست پر انہیں محمد حبیب ہال انتظامیہ نے وہاں رہنے کی اجازت دی ہے۔ واضح رہے کہ سیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے سنیارٹی لسٹ میں مذکورہ طلباء کو کمرے الاٹ نہیں کئے گئے ہیں۔ انہیں صرف انسانی بنیادوں پر وہاں رہنے کی اجازت دی گئی۔ ان کی حالت کا نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام کی جانب سے فوری طور پر پنکھے وغیرہ کا انتظام کیا گیا ہے۔
3۔ ڈین، اسٹوڈنٹ ویلفیئر اور دیگر انتظامی افسران کو متاثرہ طلباء نے اپنے مسئلے سے آگاہ کیا ہے، جس کی وجہ کسی طبقے یا کمیونٹی کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ ویٹنگ لسٹ میں طلباء کی تعداد دستیاب جگہوں سے زیادہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ جہاں تک طلبہ کا یہ کہنا ہے کہ ویٹنگ لسٹ میں ان سے جونیئر طلبہ کو الاٹمنٹ کیا گیا ہے، اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔