اردو

urdu

ETV Bharat / state

Claim of Sanskriti Bachao Manch on Bhopal Jama Masjid: بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ

ہندو تنظیموں کے ذریعہ پہلے اجین شپرا ندی کنارے واقع بنی نیو کی مسجد کو شیومندر ہونے کا دعویٰ کرکے اس کا سروے کرانے کا مطالبہ شروع کیا گیا تو اب دارالحکومت بھوپال کی تاریخی جامع مسجد کو شیو مندر بتا کر گیان واپی مسجد کی طرز پر اس کا سروے کرانے کی مانگ شروع کردی گئی ہے۔ Claim of Sanskriti Bachao Manch on Bhopal Jama Masjid

بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ
بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ

By

Published : May 22, 2022, 11:55 AM IST

Updated : May 22, 2022, 5:16 PM IST


بھوپال، مدھیہ پردیش: بنارس گیان واپی مسجد میں سروے کا کام کیا شروع ہوا مدھیہ پردیش میں ہندو تنظیموں کے ذریعہ کئی مساجد میں سروے کرنے کی تحریک شروع کردی گئی ہے۔ ہندو تنظیموں کے ذریعہ پہلے اجین شپرا ندی کنارے واقع بنی نیو کی مسجد کو شیومندر ہونے کا دعویٰ کرکے اس کا سروے کرانے کا مطالبہ شروع کیا گیا تو اب دارالحکومت بھوپال کی تاریخی جامع مسجد کو شیو مندر بتا کر گیان واپی مسجد کی طرز پر اس کا سروے کرانے کی مانگ شروع کردی گئی ہے۔ Bhopal Jama Masjid Controversy۔سنسکرتی بچاؤ منچ کے ذریعہ اس معاملے میں نہ صرف عدالت سے رجوع کیا گیا ہے، بلکہ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کو بھی میمورنڈم پیش کرکے تاریخی جامع مسجد کا سروے کرانے اور مسجد کو شیو مندر بتا کر اسے ہندو سماج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ Claim of Sanskriti Bachao Manch on Bhopal Jama Masjid

بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ


وہیں مدھیہ پردیش جمعیت علماء کے صدر حاجی محمد ہارون سنسکرت بچاؤ منچ کے مطالبہ کو سازش کے بڑے حصہ سے تعبیر کررہے ہیں۔ حاجی محمد ہارون کا کہنا ہے کہ مسجد کبھی بھی کسی قبضہ کی جگہ پر تعمیر نہیں کی جاتی ہے اور اس مسجد کی تعمیر نواب قدسیہ بیگم کے ذریعہ جین سماج کے لوگوں سے زمین لیکر کی گئی تھی اور جین سماج کے لوگوں کو اس کے بدلے زمین دی گئی تھی۔ میری مرکزی اور صوبائی حکومت دونوں سے مانگ ہے کہ آپ سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات کرتے ہیں تو ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو ملک کے ماحول کو مذہبی بنیاد پر خراب کرنا چاہتے ہیں۔

بھوپال کی جامع مسجد پر سنسکرتی بچاؤ منچ کا دعویٰ


ممتاز مؤرخ رضوان انصاری کا کہنا ہے کہ سنسکرتی بچاؤ منچ کے لوگ حیات قدسی کی بات تو کر رہے ہیں لیکن اس مندر کا دستاویز نہیں پڑھ رہے ہیں جس جین مندر کو اس مسجد کی جگہ کے بدلے ان کے مطالبہ پر زمین دی گئی تھی۔ بھوپال جھرنیا میں جو جین مندر قائم ہے وہ اس مسجد کی زمین کے بدلے دی گئی زمین پر تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ یہاں پر تیرہویں صدی میں ایک سبھا منڈل تعمیر کیا گیا تھا جس میں درس و تدریس کا کام کیا جاتا تھا، لیکن تیرہویں صدی کی بہت سی جنگوں میں یہ جگہ تباہ ہوئی اور اٹھارہویں صدی کی ابتدا تک یہاں پر سوائے کھنڈر کے کچھ نہیں تھا۔ جب نواب قدسیہ بیگم نے مسجد تعمیر کرنے کا خیال کیا تو انہوں نے زمین کے تعلق سے معلوم کروایا۔ جین سماج کے لوگوں نے اس پر اپنا دعویٰ کیا اور ان کے مطالبہ پر انہیں زمین کے ساتھ رقم بھی دی گئی۔ سبھی دستاویز موجود ہیں۔ انہیں دیکھ کر معاملہ آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:


واضح رہے کہ بھوپال کی جامع شاہی اوقاف کی زیر نگرانی ہے۔ شاہی اوقاف کی ٹرسٹی نواب پٹودی کی بڑی صاحبزادی صبا سلطان ہیں جو ممبئی میں رہتی ہیں اور ان کے سکریٹری اعظم ترمذی جو شاہی اوقاف کا کام دیکھتے ہیں، ان دنوں عمرہ کرنے کی غرض سے مکہ مکرمہ گئے ہوئے ہیں۔ اعظم ترمذی کے آنے کے بعد ہی پتہ چل پائے گا کہ شاہی اوقاف اس معاملے میں کیا قدم اٹھاتا ہے۔

Last Updated : May 22, 2022, 5:16 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details