شہریت ترمیمی بل لوک سبھا میں پاس ہونے کے بعد مسلم رہنماؤں میں شدید تشویش ہے۔ شہریت ترمیمی بل آر ایس ایس کی ہندووادی سوچ پر مبنی ہے جس میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کی شہریت کی طرف لے جانے کی کوشش ہے۔
شہریت ترمیمی بل پر مسلمانوں کا شدید رد عمل
شہریت ترمیمی بل لوک سبھا میں پاس ہونے کے بعد پورے ملک میں مسلمانوں کا شدید رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مسلم رہنماؤں کا ماننا ہے کہ یہ بل مسلم عداوت پر مبنی ہے جو ملک کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔
ملک کی دینی اور سیاسی جماعتیں دونوں ہی اس بل کو غیر آئینی مانتے ہیں۔ ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ ملک کی جمہوریت کو اس بل سے خطرہ ہے۔ ملک کی سالمیت خطرے میں ہے۔ ملک کے اقتصادی حالت بھی بہتر نہیں ہیں، بجائے ملک کی ترقی کی طرف آگے بڑھا جائے ملک کو آر ایس ایس کی سوچی سمجھی سازش کی جانب لے جایا جا رہا ہے، جو ملک میں نفرت ور تقسیم کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ اس سے ملک کی جمہوریت، سا لمیت اور دستور کو خطرہ لاحق ہے۔
شہریت ترمیمی بل ابھی پارلیمنٹ کے لوک سبھا میں ہی پاس ہوا ہے۔ اس کے بعد اسے آج راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا اور اگر یہاں یہ بل پاس ہو جاتا ہے تو اس کو صدر جمہوریہ کے پاس دستخط کرنے کے لیے بھیجا جائے گا۔ تب جا کر یہ قانون کی شکل اختیار کر پائے گا۔ اس بل میں دستور ہند کی کئی بنیادی دفعات متاثر ہو رہی ہیں، اس لیے اس بل کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا جا سکتا ہے۔