اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے ممتاز پی جی کالج میں ملک بھر میں ہو رہے احتجاج پر میٹنگ منعقد کی گئی، جس میں سماجی کارکنان، علماء کرام، وکلاء اور عام لوگوں نے شرکت کی۔
لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت سماج کو ہندو مسلم کے نام پر تفریق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک کہ حکومت شکست قبول نہیں کرتی یا اس قانون کو واپس نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک بات چیت کا سوال ہے تو میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ سرکار ہم سے کاغذات کیوں مانگ رہی ہے؟ جو لوگ گولی باری کر رہے ہیں ان کے کاغذات دکھا کر نابالغ دکھانے کی پوری کوشش کر رہی ہے، ایسا نہیں چل پائے گا۔
پروفیسر رمیش دکشت نے کہا کہ یہ ایک عوامی تحریک ہے اور اس وقت تک نہیں روکے گا، جب تک کہ حکومت سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو واپس نہیں کر لیتی۔ موجودہ حکومت اس بات کو تسلیم کرے کہ ملک کا آئین سب سے بڑا ہے حکومت اس سے بڑی نہیں ہے۔