اسکول انتظامیہ سے ناراض سرپرست اپنی شکایت لیکر ضلع کلکٹر آفس پہنچے۔ سرپرستوں نے اسکول اسٹاف اور پرنسپل پر سنگین الزامات عائد کیے۔
بھلے ہی آپ بارہا حکومت کی جانب سے اس قسم کے اشتہارات دیکھتے ہیں کہ 'پڑھے گا انڈیا تو بڑھے گا انڈیا'۔ لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسے اسکول سے متعارف کرانے جا رہے ہیں جہاں تجارت تعلیم پر بھاری پڑ گئی۔ اسکول کی ماہانہ فیس جمع نہ کرنے کی وجہ سے معصوم بچوں کو امتحان گاہ میں نہیں جانے دیا گیا۔
فیس جمع نہ کرنے پر چھوٹے بچوں کو امتحان گاہ سے باہر کیا ایسٹ ویسٹ پبلک اسکول، جو رامپور کے شاہ آباد گیٹ پر ایک پرائیویٹ انگلش میڈیم اسکول ہے۔ آج اس اسکول میں بچوں کے امتحانات شروع ہوئے ہیں لیکن جیسے ہی بچے اپنا امتحان دینے اپنے اسکول پہنچے تو ان میں سے اکثر بچوں کو گیٹ پر ہی روک لیا گیا۔
اس اسکول کے بچوں نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پرنسپل صاحبہ سے اصرار کیا کہ وہ اپنے والدین کو فون کرکے بلا لیں گے، ابھی انہیں امتحان دینے دیا جائے لیکن اسکول پرنسپل نے ان کی ایک بھی نہیں سنی اور ان کو باہر ہی کھڑا رکھا۔
چھٹی کے وقت جب والدین اسکول گئے تو ان کو اس بات کا علم ہوا اور وہ پرنسپل کے اس برتاؤ پر کافی ناراض ہوئے۔ اسکول انتظامیہ کی ان تمام باتوں سے خفا والدین ضلع کلیکٹر آفس پہنچے اور انہوں نے پرنسپل کا بچوں کے خلاف اس رویہ پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس دوران ہم جب اسکول انتظامیہ کا رخ جاننے کے لیے اس اسکول گئے تو پرنسل صاحبہ اپنی کرسی پر موجود تھیں لیکن جیسے ہی ان کو اس بات کی آہٹ ہوئی کہ میڈیا کے نمائندے ان سے سوالات کرنے آ رہے ہیں تو وہ اپنی کرسی چھوڑ کر کہیں اندر چلی گئیں اور اپنے اسٹاف کے ذریعہ ہم سے بات کرنے سے منا کرا دیا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ تعلیم جیسے بنیادی حق پر بھی اگر ہمارے ملک میں تجارت بھاری پڑ جائے گی تو پھر کس طرح پڑھے انڈیا تو بڑھے گا انڈیا؟