علی گڑھ: گزشتہ تین برسوں سے عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ یونیورسٹی انتظامیہ سے کیمپس میں جمہوری نظام کی بحالی کے لئے پریس کانفرنس، جنرل باڈی میٹنگ، احتجاجی مارچ کے ساتھ یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کو خط بھی لکھ کر مطالبہ کر رہے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے 2018 سے ایگزیکٹو کونسل، اکیڈمک کونسل، ٹیچرس ایسوسی ایشن اور طلباء یونین کے انتخابات نہیں کروائے تھے جس کے لئے اساتذہ اور طلبہ گزشتہ تین سالوں سے مطالبہ کر رہے ہیں۔
سابق وائس چانسلر طارق منصور نے اپنے تقریبا چھہ سال (2017- 2023) کی مدت میں طلباء اور اساتذہ کے مطالبات کے باوجود یونیورسٹی کیمپس میں جمہوری نظام کی بحالی کے لئے کسی بھی طرح کے انتخابات کو یقینی نہیں بنایا تھا۔ یونیورسٹی طلبہ نے طلباء یونین کے انتخابات کے لئے دھرنا بھی دیا تھا جس کو ایک ہفتے کے اندر ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے راتوں رات ہٹوا دیا تھا اور کچھ روز قبل ہی یونیورسٹی اساتذہ نے اسٹاف کلب سے ایک احتجاجی مارچ بھی نکالا تھا، جس کے بعد اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر گلریز نے ایگزیکٹو کونسل (EC) کے انتخابات کی تاریخ کا فی الحال اعلان تو نہیں کیا لیکن شعبہ تاریخ کے پروفیسر محمد پرویز کو چیف الیکشن آفیسر مقرر کردیا ہے، جس سے امید کی جا رہی ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ جلد ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرکے ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پُر کریں گا۔
اے ایم یو ایگزیکٹو کونسل (ای سی):ایگزیکٹو کونسل (ای سی) یونیورسٹی کی سپریم گورننگ باڈی ہے، جس میں کُل 28 اراکین ہوتے ہیں، جن کی مدت تین سال کی ہوتی ہے۔ ای سی کی میٹنگ کے لئے 15 اراکین کی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔ موجودہ وقت میں 28 میں سے تقریبا دس نشستیں خالی ہیں۔ یونیورسٹی ایگزیکٹو کونسل کے اراکین ہی یونیورسٹی وائس چانسلر کے لئے پانچ ناموں کا پینل تیار کرتے ہیں، جن میں سے کسی ایک کو صدر جمہوریہ وائس چانسلر مقرر کرتے ہیں۔ انتخابات کے ذریعے دو اراکین کا انتخاب پروفیسرز/ایسوسی ایٹ پروفیسرز کیٹیگری اور دو اسسٹنٹ پروفیسرز کیٹیگری سے کیا جائے گا۔