لکھنؤ: بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد پر بدھ کو جان لیوا حملہ ہوا، جس میں ایک گولی ان کی کمر کو چُھوکر باہر نکل گئی، جس کے بعد انہیں علاج کے لیے دیوبند کے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ وہ اپنی فارچیونر کار میں دیوبند پہنچے تھے کہ اس دوران نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔ ساتھ ہی حملے کے بعد چندر شیکھر نے کہا کہ ہم اپنی لڑائی آئینی طریقے سے لڑیں گے۔ چندر شیکھر نے کہا کہ مجھے اس طرح کے اچانک حملے کی توقع نہیں تھی۔ اپنے حامیوں سے امن کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ملک بھر میں اپنے دوستوں، حامیوں اور کارکنوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ ہم اپنی لڑائی آئینی طور پر جاری رکھیں گے۔ یہ گولی کی بھاشا ہماری نہیں ہے۔ کروڑوں لوگوں کے پیار اور دعاوں سے میں ٹھیک ہوں۔ کل تہوار ہے اور مجھے امید ہے کہ آپ میری امیدوں پر پورا اتریں گے اور امن برقرار رکھیں گے۔ میرا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے، میں اپنے نظریے کے لیے کام کر رہا ہوں۔ میں گولی سے نہیں ڈرتا، کہ ہم اپنی لڑائی آئینی طریقے سے لڑیں گے۔
دوسری جانب حملہ آوروں کی شناخت کے حوالے سے بھیم آرمی چیف کا کہنا کہ مجھے یاد نہیں لیکن میرے لوگوں نے ان کی شناخت کر لی ہے۔ حملہ آوروں کی گاڑی سہارنپور کی طرف گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملے کے وقت ان کی گاڑی سڑک پر اکیلی تھی۔ ہمارے قافلے میں اور بھی کاریں تھیں لیکن وہ پیچھے تھیں۔ میں اس حادثے کی وجہ سے میں بہت خوفزدہ ہوگیا تھا اور مقامی پولیس اور انتظامیہ سے مدد طلب کی۔ واقعے کے وقت کار میں ہم پانچ افراد سفر کر رہے تھے۔ شاید ہمارے ساتھی ڈاکٹر کو بھی گولی لگی ہے۔