اس پروگرام میں مہمان خصوصی پروفیسر آفتاب احمد آفاقی (صدر شعبہ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی) نے ایسوسی ایشن کے اراکین کی پرزور حوصلہ افزائی کی۔ انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کسمپرسی کے ماحول میں اردو زبان و ادب کے فروغ کے لیے اس طرح کےانعقاد کا عزم کرنا قابل رشک ہے۔
عالمی یوم اردو کے موقع پر 'جشن اردو' کا انعقاد
عالمی یوم اردو کے اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ سال بھر میں ایک مرتبہ 'جشن اردو' منانے کا مطلب یہ نہیں کہ اسے باقی دنوں میں یاد ہی نہ کیا جائے بلکہ اس زبان کی تشہیر و ترقی کے لیے ہمیں ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔
پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ اردو ایک مقبول زبان ہے جس کی قدیم تاریخ رہی ہے۔ بھارت کی آزادی میں اس زبان نے نہ صرف کلیدی رول ادا کیا بلکہ جوش و جذبے سے لبریز کئی انقلابی نعرے بھی دیے۔ جس کا استعمال آج بھی اہل وطن کے نزدیک باعثِ فخر سمجھا جاتا ہے۔
عالمی یوم اردو کے موقع پر 'جشن اردو' کا انعقاد آج پارلیمنٹ میں اردو شاعری کا بخوبی استعمال کیا جا رہا ہے۔
زبان کے فروغ اور تحفظ پر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے مزید کہا کہ جس طرح ایک بیمار ماں کے لیے ہم کسی دوسرے وسائل یا مالی تعاون کا انتظار کیے بغیر اس کی خدمت میں لگ جاتے ہیں، اسی طرح مادری زبان کے تحفظ یا ترویج کے لیے ہمیں حکومت یا کسی سرکاری امداد کا منتظر رہنا اس کی قضا کے انتظار کے مترادف ہے۔ ہمیں اس کے فروغ کا راستہ خود نکالنا ہوگا۔
عالمی یوم اردو کے موقع پر 'جشن اردو' کا انعقاد اردو میں معاشی امکانات یا روزگار کے وسائل کی کمی نہیں ہے۔ اس کے باوجود اس ضمن میں کم مائگی کا رونا رویا جاتا ہے۔ جب کہ گذشتہ برسوں میں 150 سے زائد اردو لکچررز کی تقرری مختلف اداروں میں ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'اردو زبان ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کی امین اور پاسدار ہے، مگر موجودہ دور میں اس کے سامنے کئی چیلینجز در پیش ہیں۔ اس لیے صرف مشترکہ زبان کا نعرہ لگانے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ زمین پر ہو رہے کام کا از سرنو محاسبہ کرنا لازمی ہے۔
زبانیں تبھی زندہ رہتی ہیں جب محبان زبان میں اس کے فروغ کو لے کر جذبہ ایثار باقی رہے۔ اردو زبان کے تحفظ کے لیے ہمارے اسلاف نے جس جانفشانی کا ثبوت پیش کیا ہے اسے عملی طور پر اپنی زندگی میں اتارنے کی ضرورت ہے۔
عالمی یوم اردو کے موقع پر 'جشن اردو' کا انعقاد
پروگرام کی صدارت کر رہے مفتی بنارس مولانا عبد الباطن صاحب نعمانی نےکہا کہ 'علامہ اقبال کی یوم پیدائش کے موقع پر عالمی یوم اردو منایا جاتا ہے۔ پروفیسر آفتاب احمد آفاقی کی باتوں کو بڑھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ جشن منانے کا نہیں بلکہ خود کے احتساب کا دن ہے کہ ہم اردو زبان سے کس قدر محبت کرتے ہیں یا اس کے تحفظ، فلاح و بہبود اور سالمیت کے لیے ہم کتنی کوشش کر رہے ہیں۔
ہم اس زبان کی ترقی کا دم تو بھرتے ہیں مگر کسی نے اس بات کی زحمت نہیں اٹھائی کہ وارانسی ریلوے اسٹیشن سے 'وارانسی' نامی اردو بورڈ کو کیوں ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اردو زبان کے فروغ کے لیے کسی بھی طرح کے عمل کا آج سے ہی یہ تہیہ کر لینا چاہیے۔
عالمی یوم اردو کے موقع پر 'جشن اردو' کا انعقاد سنبیم اسکول کی ٹیچر اور شعبہ اردو بی ایچ یو کی اسکالر رہ چکی ڈاکٹر امرتا کماری پانڈے نے کہا کہ اردو آپسی میل جول اور محبت کی زبان ہے۔ اس زبان کے وسیع دامن میں پورا بھارت سماتا ہے۔ بحیثیت اردو ٹیچر انھوں نے کہا کہ ہمیں اردو زبان کی درس و تدریس سے وابستہ اساتذہ اور طلبا و طالبات کی حوصلہ افزائی کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
مہمانان اعزازی جناب خلیق الزماں صاحب (صدر مجلس انتظامیہ جامعہ مظہرالعلوم بنارس) نے اردو زبان کے آغاز و ارتقا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو کو بین الاقوامی زبان کی حیثیت حاصل ہے۔ اس زبان میں مخلتف شعبۂ جات سے تعلق رکھنے والی علمی و سائنسی علوم کی کتابیں دستیاب ہیں۔ اردو تعلیم کو عام کرنے اور اسے دوسرے علوم سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔
مہمان مقرر افتخار احمد جاوید (ممبر سینٹرل حج کمیٹی آف انڈیا) نے کہا کہ جس طرح زبان کسی کی میراث نہیں اسی طرح اردو کسی خاص طبقے کی نہیں بلکہ پورے بھارت کی زبان ہے۔
عالمی یوم اردو کے موقع پر 'جشن اردو' کا انعقاد
اس سے قبل مہمان اعزازی نعمان حسن خان، ڈائریکٹر مدر حلیمہ اسکول نے اراکین اردو بی ٹی سی ٹیچرس ویلفیئر ایسو سی ایشن کی حوصلہ افزائی کی۔
پروگرام کا آغاز نعت نبی پاک سے ہوا۔ مہمانوں کا استقبال گلدستہ کے ساتھ کیا گیا۔ ساتھ ہی انہیں 'نذیر بنارسی ایوارڈ' سے بھی سرفراز کیا گیا۔
نظامت کا فریضہ عبدالرحمن (اردو ٹیچر بی ٹی سی) نے انجام دیا۔ اظہار تشکر کی رسم ڈاکٹر احتشام الحق نے ادا کی۔
اس پروگرام میں بنارس کے مختلف علاقوں سے ادیب و شاعر کے ساتھ ساتھ بنارس ہندو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرز و طلباء بھی شامل تھے۔