شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف سال 2016 میں پریاگ راج اور 2017 میں لکھنؤ کیس میں نامزد کیا گیا تھا، لیکن اس وقت سے وسیم رضوی پر کوئی کاروائی نہیں ہوئی جبکہ اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج بھی ہوا تھا۔
وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے اپنے بیان میں کہا کہ سی بی آئی جانچ مولانا کلب جواد کے کہنے پر ہوئی ہے۔ ان کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے، جو ہمارے خلاف الزام لگاتا۔ ان کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہے جو ہمارے خلاف الزام لگاتا ہو کیونکہ ہم نے ان کے خلاف کارروائی کی ہے۔
وسیم رضوی نے کہا کہ وہ ایرانی ایجنٹ ہیں، ایران سے پیسہ لے کر کشمیری دہشت گردوں کی مدد کرتے ہیں۔ میرے پاس اس کے ثبوت بھی ہیں، لیکن آج مولانا کلب جواد حکومت کو میرے خلاف گمراہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اس کا افسوس ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ مولانا کلب جواد نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ، 'پریاگ راج انتظامیہ اور وزیر اعظم کی جانچ پڑتال میں ثابت ہو چکا ہے کہ وسیم رضوی نے اوقاف کی جائیداد پر من مانے طریقوں سے خاص لوگوں کو بیچ کر کروڑوں روپے وصول کر لیا۔'
غورطلب ہے کہ کچھ روز قبل ہی مولانا کلب جواد نے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔ ایسے میں اب وسیم رضوی کے خلاف سی بی آئی جانچ کو اس ملاقات سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔