اردو

urdu

ETV Bharat / state

case of love jihad آگرہ میں مبینہ لو جہاد کا معاملہ - ملزم کے خلاف مقدمہ درج

آگرہ میں مبینہ طور پر لو جہاد کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کی شکایت پر عدالت نے پولیس کو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔

مبینہ لو جہاد کا معاملہ
مبینہ لو جہاد کا معاملہ

By

Published : May 16, 2023, 12:50 PM IST

مبینہ لو جہاد کا معاملہ

آگرہ: ریاست اترپردیش کے ضلع آگرہ میں مبینہ لو جہاد کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ الزام ہے کہ ایک نوجوان نے اپنا نام بدل کر ایک ہندو لڑکی کو اپنی محبت کے جال میں پھنسایا۔ متاثرہ نے رکاب گنج تھانے میں عدالت کے ذریعے مقدمہ درج کرایا ہے۔ اس معاملے میں پولیس تحقیقات کی بنیاد پر قانونی کارروائی کی بات کر رہی ہے۔ متاثرہ کے مطابق سال 2018 میں اس کے موبائل پر ایک مس کال آئی۔ اس نے جب واپس نمبر ملایا تو ایک لڑکے نے اپنا نام راجہ بتایا۔ نامعلوم نمبر ہونے کی بنیاد پر اس نے کال کاٹ دی۔ اس کے بعد راجہ نے اسے مختلف نمبروں سے کال کرنا شروع کر دیا۔ ملزم نے اس لڑکی سے دوستی کی درخواست کی اور ایک ہی ملاقات کے بعد دونوں میں دوستی ہو گئی۔ راجہ نے خود کو ہندو بتایا اور ان کی دوستی محبت میں بدل گئی۔

الزام ہے کہ اس دوران راجہ نے دھوکہ دہی سے اس کا ایک فحش ویڈیو بنایا۔ اس کے بعد اس ویڈیو کے نام پر راجہ نے اس پر شادی کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا۔ متاثرہ نے بتایا کہ خاندان کی عزت کی خاطر اس نے رشتہ داروں کو اس شادی کے لیے راضی کیا۔ اس کے بعد وہ اسے پہلی بار اپنے گھر لے گیا۔ ان کا گھر بلو گنج کے درگئیہ علاقے میں تھا۔ گھر پہنچ کر راجہ سے اس کے مذہب کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ اس کا تعلق اسلام مذہب سے ہے۔ راجہ کا دوسرا نام معین خان ہے۔ اس کا جھوٹ بے نقاب ہونے کے بعد راجہ اور اس کے خاندان نے اسے یرغمال بنا لیا۔ راجہ کے والد محمد ریاض نے کہا کہ میرے بیٹے راجہ کے پاس تمہاری فحش ویڈیوز اور تصاویر ہیں۔ تمہیں شادی کرنی پڑے گی۔ اس کے بعد میں نے خاندان کی عزت کی خاطر شادی کے لیے ہاں کر دی۔

ایک الزام یہ بھی ہے کہ راجہ کے خاندان نے زبردستی مذہب تبدیل کر کے شادی کرائی۔ شادی کے بعد اسے اس کے مذہب پر طعنہ دیا گیا۔ گھر میں عبادت پر پابندی تھی۔ اس دوران اس نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ بیٹے کی پیدائش کے بعد راجہ نے کہا کہ وہ اسے مکمل طور پر مسلمان کر دے گا۔ اس کے بعد راجہ اور اس کے خاندان کے افراد اس سے لڑنے اور گالیاں دینے لگے۔ اسے کئی دنوں تک بھوکا رکھا گیا۔ سال 2020 میں جب وہ اپنے بیٹے کے ساتھ گھر واپس آئی تو راجہ اور اس کے اہل خانہ اسے فون پر جان سے مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے واپس لے آئے۔

شکایت میں متاثرہ نے یہ بھی بتایا کہ ایک دن گھر کی صفائی کرتے ہوئے اسے کچھ تصاویر ملیں۔ پھر معلوم ہوا کہ راجہ نے کئی اور ہندو لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسا کر ان کا جسمانی استحصال کیا اور ان سے شادیاں کیں۔ نہ جانے اس جیسی کتنی ہندو لڑکیوں کو اس طرح کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس کے بعد اسے بیٹے سمیت گھر سے نکال دیا گیا۔ وہ پھر گھر واپس آگئی۔ اس کے بعد وہ ایک دن زبردستی گھر میں گھس گیا اور ہتھیار دکھا کر گھر کا مندر توڑ کر جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے لگا۔

مزید پڑھیں:Muslim Man Arrested مسلم نوجوان پر شناخت چھپا کر شادی کرنے کا الزام

متاثرہ نے پولیس پر سنگین الزامات بھی لگائے ہیں۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ شکایت کرنے پر پولیس نے معاملے کو نظر انداز کر دیا۔ اس کے بعد اس وقت کے ایس ایس پی سے شکایت کی۔ ان کے حکم کے بعد بھی پولیس نے ملزمان کے ساتھ ملی بھگت کرکے کیس کو دبا دیا۔ اب عدالت کے حکم پر 13 مئی 2023 کو ملزم راجہ اور اس کے اہل خانہ کے خلاف رکاب گنج تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ وہیں اس معاملے میں ڈی سی پی سٹی وکاس کمار نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولس پورے معاملے کی جانچ میں مصروف ہے۔ تحقیقات کے بعد ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details