درگاہ اعلیٰ حضرت کی جانب سے تشکیل شدہ ٹیم لوگوں کو طلاق سے متعلق تفصیل سے واقف کرانے کوشش کرے گی۔
لوگوں کو یہ بات بتائی جائے گی کہ اللہ تعالیٰ کو جائز کاموں میں سب سے زیا دہ ناپسندیدہ عمل طلاق ہے۔ اگر طلاق کے علاوہ شادہ شدہ رشتہ کو قائم رکھنے کا کوئی راستہ نہیں بچتا ہے تو پھر طلاق دینے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ یہ بھی ائمہ کے ذریعے بتانے کی کوشش کی جائےگی۔
لوگوں کو یہ بھی بتایا جائیگا کہ ایک طہر یعنی ایک ساتھ تین طلاق دینا درست نہیں ہے۔ اور ایسا کرنے والا شخص گنہگار ہوتا ہے۔ اور شرعی طور پر مجرم ہے۔ لیکن طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں سب سے زیادہ ائمہ کی مدد لی جائےگی۔
سُنیت کے بڑے مراکز میں سے ایک درگاہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں سے وابستہ مفتی سید کفیل ہاشمی نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے قانون بھی بنا دیا ہے، لیکن اس کے باوجود لوگ تین طلاق دینے سے باز نہیں آ رہے ہیں۔ یہ طریقۂ کار درست نہیں ہے۔
اُنہوں نےکہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگ طلاق دینے میں جھوٹ اور فریب کا بھی سہارا لیتے ہیں۔ ایک طہر میں تین طلاق دینے کے بعد انکار کرتے ہیں۔ اپنی غلطی پر پردہ ڈالنے کے لیئے فرضی دلائل اور ثبوت پیش کرتے ہیں۔ کئ مرتبہ ایسا ہوتا ہے ک میاں بیوی کے درمیان طلاق کا معاملہ آنے کے بعد بیوی کہتی ہے کہ تین بار طلاق دیا ہے، جبکہ شوہر ایک یا دو مرتبہ کہنے کے بات کرتا ہے۔ جبکہ گواہ نہ ہونے کی وجہ ہے ایسے معاملہ میں طلاق واقع ہونے یا نہ ہونے کا پیچیدہ مسئلہ سامنے درپیش آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شراب کے نشہ میں طلاق دینا، فون پر طلاق دینا، کاغز پر تحریری طلاق دینا، بغیر گواہ کے طلاق دینا جیسے پیچیدہ معاملوں نے ائمہ اور مفتیانِ کرام کو بھی پس وپیش میں ڈال دیا ہے۔ لہذا لوگوں کو طلاق جیسے سنگین عمل اور علماء کو پیچیدگی سے بچانے کے لئے درگاہ کی جانب سے فیصلہ لیا گیا ہے کہ مساجد کے ائمہ کی مدد سے نماز کے دوران تقریر کے ذریعے طلاق سے بچنے کے لئے بیدار کیا جائےگا اور طلاق نہ دینے کی ہدایت کی جائےگی۔
درگاہ اعلیٰ حضرت کی جانب سے فیصلہ کیا ہے کہ علماء طلاق کے معاملے کو جگہ جگہ بیان کریں گے۔