اردو

urdu

ETV Bharat / state

سی اے اے احتجاج: بجنور تشدد کے 48 افراد کو ضمانت

بجنور کے نگینہ میں گذشتہ دسمبر کو سی اے اے کے خلاف مظاہرہ پرتشدد ہوگیا تھا، جس میں دو لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں کئی لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا تھا۔

سی اے اے احتجاج: بجنور تشدد کے 48 ملزمین کو ضمانت
سی اے اے احتجاج: بجنور تشدد کے 48 ملزمین کو ضمانت

By

Published : Jan 30, 2020, 10:40 AM IST

Updated : Feb 28, 2020, 12:15 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع بجنور میں گذشتہ دسمبر کو سی اے اے کے خلاف مظاہرہ پرتشدد ہوگیا تھا، جس میں دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔

وہیں اس معاملے میں بدھ کو عدالت نے گرفتار کیے گئے 83 لوگوں میں سے 48 کو ضمانت دے دی۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مسلسل احتجاج ہورہا ہے۔ دہلی کے شاہین باغ میں 15 دسمبر 2019 سے خواتین اس قانون کے خلاف احتجاج کرکے قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:مہاتما گاندھی کو نائب صدر کا خراج عقیدت

وہیں دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر مہاراشٹر، بہار، یوپی، کولکاتہ سمیت کئی دیگر ریاستوں میں بھی خواتین شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دھرنا و مظاہرہ کرکے مرکزی حکومت سے سی اے اے، این پی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

ساتھ ہی ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت تحریری طور پر یقین دہانی کرائے کہ وہ قومی شہریت رجسٹر(این آر سی) کو ملک میں نافذ نہیں کرے گی۔

در اصل گزشتہ برس دسمبر میں جب شہریت ترمیمی قانون دونوں ایوانوں سے پاس ہوا تو کئی ریاستوں میں اس کے خلاف زبردست احتجاج کیا گیا۔ 20 دسمبر کو اترپردیش کئی اضلاع میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ پرتشدد ہوگیا۔
وہیں بجنور کے نگینہ میں گذشتہ دسمبر کو سی اے اے مظاہرہ پرتشدد ہوگیا تھا جس میں دو لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں کئی لوگوں کے خلاف کیس درج کرکے گرفتار کیا تھا۔
بدھ کو عدالت نے اس معاملے میں گرفتار کیے گئے 83 لوگوں میں سے 48 کو ضمانت دے دی۔

اترپردیش میں سی اے اے احتجاجی مظاہرہ کے دوران سب سے زیادہ تشدد بجنور میں ہوا تھا۔ جہاں مظاہرے کے دوران دو لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔

شروعات میں پولیس کی گولی سے ایک بھی موت نہیں ہونے کا دعویٰ کرنے والی یوپی پولیس نے بھی بعد میں تسلیم کیا تھا کہ بجنور میں دو موت میں سے ایک کی موت گولی سے ہوئی تھی۔

اس معاملے میں کورٹ میں دو دن پہلے سماعت شروع ہوئی تو جج نے پولیس کی جانچ پر کئی سوال اٹھائے اور ان میں سے 48 لوگوں کو مشروط ضمانت دے دی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ مظاہرین کی طرف سے فائرنگ کی گئی لیکن اس کے کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیے جاسکے۔

جج نے سماعت کے دوران کہا کہ ایف آئی آر میں بھیڑ کے پولیس پر گولی چلانے کی بات کہی گئی ہے لیکن ہتھیار ملنے کے کوئی ثبوت نہیں دیئے گئے۔ بھیڑ سے کسی نے پولیس پر گولی چلائی، اس کے ثبوت نہیں ہے۔
ایف آئی آر میں بھیڑ پر نجی، سرکاری گاڑیوں اور دکانوں میں آگزنی کا الزام لگایا گیا ہےلیکن پولیس کے پاس اس کے ثبوت نہیں ہیں۔

سرکاری گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی پولیس رپورٹ دی گئی لیکن رپورٹ تشدد کے 20 دن بعد تیار کی گئی۔
سرکاری وکیل کے مطابق تشدد میں 13 پولیس والے زخمی ہوئے لیکن میڈیکل رپورٹ میں پولیس اہلکاروں کو معمولی چوٹ کی بات سامنے آئی ہے۔

عدالت نے کہا کہ سرکاری وکیل کورٹ میں اس بات کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے کہ بھیڑ کی جانب سے پولیس پر فائرنگ کی گئی تھی۔ ساتھ ہی بھیڑ نے کس طرح کے نعرے لگائے اور کون اس مظاہرہ کی قیادت کررہا تھا۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 12:15 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details