اردو

urdu

ETV Bharat / state

'سی اے اے، این آر سی مظاہرین پر پولیس زیادتی کررہی ہے'

آل انڈیا مومن کانفرنس قومی جنرل سیکریٹری نے ای ٹی وی بھارت سے کہا ہے کہ 'سی اے اے، این آر سی کے مظاہرین پر پولیس زیادتی کررہی ہے'۔

By

Published : Oct 15, 2020, 2:15 PM IST

آل انڈیا مومن کانفرنس کے قومی جنرل سیکریٹری اختر حسین اختر نے اس پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا
آل انڈیا مومن کانفرنس کے قومی جنرل سیکریٹری اختر حسین اختر نے اس پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا

ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر اور سیٹیزین(این آر سی) کے مظاہرین پر پولیس زیادتی کررہی ہے، تاہم مظاہرین کے پوسٹر تھانہ، چوکیوں کے باہر چسپاں کرکے انہیں بدنام کررہی ہے ان کے بنیادی حقوق کو بھی پامال کیا جا رہا ہے۔

آل انڈیا مومن کانفرنس کے قومی جنرل سیکریٹری اختر حسین اختر نے اس پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کا بے جا استعمال کرنے پر ضلع مجسٹریٹ کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو شرائط کے ساتھ پابند کرنا چاہیے،

سی اے اے، این آر سی مظاہرین پر پولیس زیادتی کررہی ہے

آل انڈیا مومن کانفرنس کے قومی جنرل سیکریٹری اختر حسین اختر کا کہنا ہے کی پچھلے کافی وقت سے یہ دیکھا جا رہا ہے کی دفعہ 144 کا استعمال ضلع مجسٹریٹ جا بجا استعمال کررہے ہیں جس سے اکثر برسراقتدار پارٹی کو فائدہ پہنچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو دفعہ 144 پر ضلع مجسٹریٹ کو شرائط کے ساتھ پابند کرنا چاہیے، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کیے گئے احتجاج میں مظاہرین کا فوٹو کھینچ کر پولیس تھانوں اور پولیس چوکیوں کے باہر لگا کر انہیں بد نام کرنا ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے، تاہم ان پر بیشتر مقدمات بھی فرضی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب بھی کسی بھی شہر میں یا صوبہ میں کوئی ہنگامی صورت پیدا ہوتی ہے تو شہر کے امن و امان کو قائم رکھنے کے نام پر ضلع مجسٹریٹ احتیاطاً پہلے سے ہی دفع 144 نافذ کردیتے ہیں جس کے بعد چار سے زائد افراد ایک جگہ پر اکٹھا نہیں ہوسکتے۔

کئی بار کسی ہنگامی صورت پر سیاسی اور سماجی لوگوں کے احتجاج اور مظاہرے کرنے پر بھی پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں۔

آل انڈیا مومن کانفرنس کے قومی جنرل سیکریٹری اختر حسین اختر نے اس پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا

انہون نے کہا کہ مظاہرین پر ضلع میں بدامنی پیدا کرنے کے الزام میں مقدمات قائم کر دیے جاتے ہیں، اس قانون کو امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اکثر دیکھا یہ گیا ہے کی جب بھی حکومت کی کسی پالیسی یا کسی کارکردگی کے خلاف عوام میں غصہ پھوٹتا ہے تو اس سے پہلے ہی حکومت کے اشارے پر ضلع مجسٹریٹ ضلع میں دفعہ 144 نافذ کر دیتے ہیں تاکہ کسی طرح کا احتجاج اور مظاہر نہ ہوسکے۔

اختر حسین نے کہا کہ اس دفعہ سے اکثر رولنگ پارٹی کو فائدہ پہنچتا ہے، انہیں سب باتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے آل انڈیا مومن کانفرنس کے جنرل سیکریٹری اختر حسین اختر نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ کو دفع 144 کے استعمال کرنے پر کچھ شرائط کے ساتھ پابند کرنا چاہیے تاکہ اس کا بے جا استعمال نہ ہوسکے۔

واضح رہے کہ کچھ مہینے پہلے سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج کررہے مظاہرین کے فوٹو کھینچ کر پولیس تھانہ اور پولیس چوکیوں کے باہر چسپاں کر دیے گئے تھے جو آج تک چسپاں ہیں اور ان مظاہرین پر مقدمات بھی قائم کیے گئے ہیں جس کو لے کر آل انڈیا مومن کانفرنس نے اعتراض جتایا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے فرضی مقدمات لگا کر ان کے فوٹو کو پبلک پلیس پر چسپاں کرنا ان کے بنیادی حقوق کی پامالی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پر کورٹ کو ڈائریکشن طے کرنا چاہیے، جس طرح سے سپریم کورٹ نے شاہین باغ کے مظاہرہ پر اپنا آبزرویشن ظاہر کیا ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں، لیکن اگر دوبارہ سی اے اے اور این آرسی پر کوئی پہل کی گئی تو ہم اس پر پہلے سے بڑا احتجاج کریں گے۔

آل انڈیا مومن کانفرنس کے جنرل سیکریٹری اختر حسین اختر جلد ہی ہائی کورٹ میں دفعہ 144 کے بیجا استعمال پر ایک پی آئی ایل داخل کرنے جارہے ہیں اس رِٹ پٹیشن داخل کرنے کے بعد شاید ہائی کورٹ ضلع مجسٹریٹ کو دفعہ 144 کے استعمال پر کوئی ڈائریکشن طےکرے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details