ریاست اترپردیش کے ضلع مئو میں جولائی سنہ 2020 سے روک دی گئی بنکروں کی بجلی سبسڈی یقین دہانی کے باوجود ابھی تک شروع نہیں ہوئی ہے۔ اس بے حد سنجیدہ مسئلے کے حل نہ ہونے سے بنکر مالی بہران کا شکار ہیں۔
مئو: پاورلوم صنعت بند ہونے سے بنکر برادری مالی بحران سے دوچار اترپردیش کے ضلع مئو میں بنکروں کے لیے اپنا روایتی کاروبار چھوڑ کر دوسرا پیشہ اپنانا مجبوری بن گیا ہے۔ 62 سالہ مجتبی انصاری بجلی کا اضافی بل جمع کر پانے سے قاصر ہیں۔
یوپی بنکر فورم کے صدر ارشد جمال انصاری انہوں نے اپنی بیٹھک میں ہی چھوٹی سی دکان کھول لی ہے۔ کچھ ایسے ہی حالات دیگر بنکروں کے بھی ہیں۔ حلانکہ انہیں حکومت سے راحت ملنے کی امید ابھی بھی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے اترپردیش حکومت سے مسلسل گفت و شنید کر رہے یوپی بنکر فورم کے صدر ارشد جمال انصاری کے مطابق اس معاملے کی فائل کئی محکموں کے چکر لگا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دھنی پور مسجد اراضی تنازع پر انتظامیہ کا موقف
مئو: پاورلوم صنعت بند ہونے سے بنکر برادری مالی بحران سے دوچار پہلے یہ فائل محکمہ ہینڈلوم سے محکمہ توانائی بھیجی گئی، پھر محکمہ توانائی سے فنانس محکمے پہنچی۔ ابھی بھی اس فائل کو منظوری کا انتظار ہے۔
مئو: پاورلوم صنعت بند ہونے سے بنکر برادری مالی بحران سے دوچار بنکروں کو پہلے فلیٹ ریٹ پر بجلی فراہم کی جارہی تھی۔ انہیں 72 روپئے ماہانہ فی پاورلوم بجلی کا بل ادا کرنا ہوتا تھا۔ یہی راحت کاشتکاروں کو بھی دی گئی ہے، جو اب بھی جاری ہے۔ بنکروں کی یہ سہولت گذشتہ برس جولائی سے بند ہے۔ بنکر اکثریت والے مئو ضلع میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کی مالی حالت اور بھی خستہ ہوگئی ہے۔
محکمہ توانائی کے بجلی چیکنگ کے نام پر کیے جارہے استحصال سے بنکر سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔