لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے بدھ کو صاف کردیا کہ آئندہ لوک سبھا الیکشن پارٹی تنہا اپنے دم پر لڑے گی اور اسی کے تحت انہوں نے پارٹی کو نام و نمود جیسے پروگراموں میں اخراجات سے دور رہتے ہوئے جن جن سے جڑ کر کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے یہاں پارٹی کے سینئر عہدیداروں، انچارجوں اور ریاست کے دیگر ذمہ داروں کے ساتھ میٹنگ کی اور گزشتہ میٹنگ میں دی گئی ہدایات کی رپورٹ لی۔ میٹنگ میں کافی غوروخوض کے بعد سامنے آنے والی خامیوں کو موثر کنٹرول کرتے ہوئے پورے تن من دھن سے لوک سبھا لیکشن میں مصروف ہونے کی اپیل کی۔انہوں نے راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں انتخابات کے فراً بعد لوک سبھا انتخابات کے متوقع اعلان کے پیش نظر پارٹی امیدواروں کے انتخاب میں بہت احتیاط برتنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں اتحاد کی وجہ سے بی ایس پی کو کم اور نقصان زیادہ ہوا ہے کیونکہ بی ایس پی کے ووٹ دوسری پارٹیوں کو منتقل ہو جاتے ہیں۔دوسری پارٹیوں میں ہمارے امیدوار کے حق میں ووٹ منتقل کرنے کی نہ تو نیت ہے اور نہ ہی صلاحیت ہے۔ اس سے پارٹی کے لوگوں کے حوصلے متاثر ہوتے ہیں اور اس تلخ حقیقت کو نظر انداز کرکے آگے نہیں بڑھا جاسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک انتخابی ماحول کا تعلق ہے، ہر طرف سے رائے یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی تنگ ذات وادیاور فرقہ وارانہ پالیسیوں کی وجہ سے عوام پریشان ہیں۔ اور اسی وجہ سے بی جے پی کی عوامی حمایت کمزور ہوگئی ہے اور یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔ اس وجہ سے اتر پردیش کا انتخاب یکطرفہ نہیں ہوگا بلکہ بہت دلچسپ ثابت ہوگا اور ملک کی سیاست کو ایک نیا موڑ دے گا۔