لکھنؤ: مایاوتی نے اتوار کو گجرات، مہاراشٹر، کرناٹک، کیرل، تمل ناڈو میں پارٹی کے سینیئر عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں مشنری سوچ والوں پرزیادہ اعتماد کرنے کی تاکید کی تاکہ سخت مفاد پرستی، دھوکہ دہی و بکاؤ سوچ رکھنے والے لوگوں کو پارٹی و تحریک کے ساتھ تھوڑی نجات مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے یہ مسئلہ ہر پارٹی میں پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے ہی ملک کے مختلف ریاستوں میں تختہ پلٹ و سیاسی عدم استحکام کا ماحول ہے اور دھن۔بل کا گندا کھیل جاری ہے۔BSP Supremo Mayawati
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب سیاست میں سخت مفاد پرسی، ذات۔ پات، فرقہ واریت و جرائم پیشہ افراد وغیرہ کا بول بالا ہے۔ لوگوں کے لئے بی ایس پی کے خود اعتمادی اور عزت نفس کی تحریک ہی واحد متبادل بچی ہے۔ یوپی، مہاراشٹرا، گجرات میں تو اس کی سب سے زیادہ و خاص ضرورت نظر آتی ہے تاکہ آئینی اقدار، قانون کے راج کی صحیح معنو ں میں تحفظ کیا جاسکے۔
بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ گذشتہ سالوں کے واقعات اس بات کے گواہ ہیں کہ ملک کی سیاست و حکومت و انتظامیہ میں بہوجن سماج میں سے خاص کر دلتوں، پسماندہ طبقات و مذہبی اقلیتوں کے لوگوں کی اجتماعی طور پر جس طرح سے ہر سطح پر نظراندازی و استحصال لگاتا ہوا تب سخت بحران کے دور میں بی ایس پی ہی استحصال زدہ طبقات کی واحد سہارا بن کر ابھری ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تحریک کو ملک کی مختلف ریاستوں بشمول مہاراشٹرا، گجرات اور یوپی میں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، غربت، بے روزگاری، زرعی بحران اور لاقانونیت وغیرہ کی لعنت سے سب سے زیادہ متاثر یہی کروڑوں بہوجن سماج کے لوگ ہیں۔ جب کہ برسراقتدار عناصر اپنے مفادات کی تکمیل میں مصروف ہیں اور ملک کی بگڑتی ہوئی حالت کو دیکھ کر بالکل بے پروار نظر آتے ہیں۔Mayawati Advice Need to Rely More on Missionary Thinking