علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے امراض نسواں اطفال شعبہ کے زیر اہتمام 'ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ویک' کے موقع پر بصری مواد کے مدد سے لیکچر سیریز، پمپلیٹ کی تقسیم اور دودھ پلانے والی ماؤں کو مشاورت جیسے دیگر پروگراموں کا اہتمام کیا گیا تھا تاکہ خواتین میں اس سلسلے میں بیداری پیدا کی جا سکے۔ اے ایم یو طبیہ کالج میں 'ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ویک' کے موقع پر منعقدہ پوسٹر سازی مقابلے میں بیچلر آف یونانی میڈیسن اور سرجری 2017 بیچ کے طلبہ عبداللہ فیض الحسن اور عالمہ ناظم نے بالترتیب پہلا اور دوسرا انعام جیتا۔
ماں کا دودھ دو برس تک بچوں کے لیے ضروری: ڈاکٹر فہمیدہ زینت
'ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ویک' کے موقع پر اے ایم یو، طبیہ کالج کے شعبہ امراض نسواں اطفال کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فہمیدہ زینت نے خصوصی گفتگوں میں بتایا "نوزائیدہ بچوں کو کھانا کھلانے کا سب سے فطری، آسان اور آرام دہ طریقہ (ماں کا دودھ) برسوں سے نظر انداز ہو رہا ہے اور بدقسمتی سے مختلف عوامل کی وجہ سے بچوں کو مکمل بے بی فوڈ کے نام پر غیر معیاری غذائیں دی جارہی ہیں۔
ڈاکٹر فہمیدہ زینت نے مزید کہاکہ جو مائیں گھر پر رہتی ہیں یا جو مائیں نوکریاں کرتی ہیں ان کو اپنے بچے کے لیے وقت نکالنا چاہیے، بچوں کی پرورش کے لیے وقت نکالنا بہت ضروری ہے۔ ماؤں کو چاہیے کہ وہ چھ ماہ تک صرف اپنا ہی دودھ پلائیں اور چھ ماہ کے بعد دو برس تک ماں کے دودھ کے ساتھ دیگر اگر چیزیں بھی کھلا سکتی ہیں لیکن اکثر دیکھا جاتا ہے وقت کی کمی اور مصروفیات کی وجہ سے ماں اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلاتی ہے جس کی وجہ سے بچے چھوٹی موٹی بیماریوں اور انفیکشن کے شکار ہو جاتے ہیں۔