اردو

urdu

ETV Bharat / state

کاپی کتاب کے دکاندار پریشان کیوں ہیں؟ - اترپردیش نیوز

کورونا وبا کے چلتے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا لہذا سبھی اسکولز اور کالجز بھی بند ہیں۔ بچوں کا مستقبل خراب نہ ہو، اس لیے آن لائن تعلیم شروع کی گئی، نتیجتاً کاپی کتاب دکانداروں کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

online education
آن لائن تعلیم

By

Published : Jul 25, 2020, 7:27 PM IST

اترپردیش کی یوگی سرکار نے ہفتے میں دو دن لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے لیکن شراب کی دکانیں پورے ہفتے کھولنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

دیکھیں ویڈیو

دکانداروں نے اسے غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب شراب کی دکانیں کھل سکتی ہیں تو کتاب کاپی کی دکانیں کیوں نہیں؟

یوپی میں کتاب کاپی کے دکانداروں کی قسمت میں ابھی بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے کیونکہ آن لائن تعلیم شروع ہونے سے ان کی آمدنی ختم ہو گئی۔ انہیں دکان کے دیگر اخراجات پورے کرنے میں دشواری ہو رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران دکاندار نے بتایا کہ 'موجودہ وقت میں دکانداری نام کی کوئی چیز بچی نہیں۔ ہمارے یہاں سے اترپردیش کے مختلف اضلاع میں کاپی کتاب، پین پینسل، اسکول بیگ جاتے تھے، لیکن اب کوئی خریدنے کو تیار نہیں کیونکہ جب آن لائن کلاس ہو رہی ہے تو ان سب کی کوئی ضرورت بھی نہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'بھلے ہی دو دن لاک ڈاؤن ہو لیکن ہمارے لئے پورا ہفتہ ہی لاک ڈاؤن ہوتا ہے کیونکہ کوئی کسٹمر دکان میں آتا ہی نہیں ہے۔ حالات یہ ہو گئے ہیں کہ ہم نے اپنے یہاں کام کرنے والوں کو نوکری سے نکال دیا۔

ہمیں بھکمری کے دہلیز پر پہنچا دیا گیا ہے۔ نہ بجلی کا بل ادا کرنے کو پیسے ہیں اور نہ ہی دکان کا کرایا دینے کے پیسے ہیں۔'

غلام محی الدین نے بتایا کہ، 'اگر بجنس کی بات کریں تو 100 روپے میں صرف پانچ روپے کا بجنس ہو رہا ہے۔ ابھی جولائی کا ماہ چل رہا ہے، اس میں ہمارے پاس کسٹمر کی لائن لگی ہوتی تھی، لیکن اب کوئی سامان خریدنے والا نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'آن لائن کلاس شروع ہونے کے بعد سے کسی کو دیگر چیزوں کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی۔'

غلام محی الدین نے بتایا کہ، 'ہمارے یہاں جو لوگ کام کرتے تھے، انہیں نوکری سے تو نہیں نکالا لیکن ان کی تنخواہ ضرور کم کر دیا کیونکہ ہماری آمدنی بالکل نہیں ہو رہی۔'

وہ کہتے ہیں کہ۔ 'سرکار نے ہماری کوئی مدد نہیں کی، جس وجہ سے ہم لوگ بہت مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔'

آن لائن کلاسز نے کاپی کتاب اور اسٹیشنری کے دکانداروں کی کمر توڑ دی ہے۔ حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں ہوئی۔ بجلی کا بل بھرنا ضروری ہے، وہیں دکان کا کرایا بھی دینا پڑتا ہے اوپر سے بینک کی ای ایم آئی بھی وقت پر جمع کرنی ہوتی ہے۔

شاید اسی کو وزیراعظم نریندرر مودی کا "آتم نربھر بھارت" کہتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details