لکھنؤ :لکھنؤ کے امین آباد کے زنانہ پارک میں بزم خواتین کی صدر شہناز سدرت کے ذریعے لکھی گئی کتاب 'حیات اللہ انصاری اور فرنگی محل تاریخ کے آئینے میں'کا رسم اجراء ہوا اس کتاب میں فرنگی محل کے سلسلے میں متعدد حقائق کے انکشاف کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔Book On Fringi Mahal Released In Lucknow
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کتاب کی مصنفہ شہناز سدرت نے کہا کہ فرنگی محل کسی خاندان کا نام نہیں بلکہ املاک کا نام ہے جو مغل شہنشاہ اورنگزیب نے شہید قطب الدین سنبھالنی کے دو بیٹے ملا سعید اور ملا اسد کو اپنے ایک فرمان کے ذریعہ دی تھی۔ خاندان کا نام انصار مدینہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرنگی محل کے اصل تاریخی حقائق سے بہت کم لوگوں کو واقفیت حاصل نہیں ہے کچھ لوگ فرضی طریقے سے فرنگی محلی لکھنے لگے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ایسے لوگوں کو فرنگی محل ٹائٹل لکھنے سے روکے۔
بیگم شہناز سدرت نے کہا کہ خاندان فرنگی محل کے شہید قطب الدین مہاولی کو شہید کر دیا گیا تھا۔اس وقت ان کے دو دو بیٹے ملا سعید اور ملا اسد مغل شہنشاہ اورنگزیب کے دربار میں اعلی عہدے پر فائز تھے۔ یہ دونوں بھائی عالم و فاضل تھے۔ فتاوی عالمگیری تصنیف کرنے میں اہم کردار ہے۔ دونوں بھائیوں نے بادشاہ سے شکایت کی تھی کہ ان کی والد کو شہید کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد اورنگزیب نے فارسی میں فرمان جاری کر دیا تھا کہ فرنگی محل جائیداد کو (جو اس سے قبل ل فرانسیسی اسی تاجر نیل کھیل کی جائیداد تھی) ملا سعید اور ملا اسد کی ملکیت میں دے دیا اس کے ساتھ دیگر سہولیات اور ملکیت کے لیے فرمان جاری کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ملا نظام الدین اور ملا رضا ان کے چھوٹے بھائی تھے ۔ان کی پرورش ان کے بڑے بھائی مولانا سعید نے کی،ملا نظام الدین نے لکھا کہ اگر میرے بھائی نہ ہوتے تو ملا نظام الدین بھی نہ ہوتے لہذا فرنگی محلی لکھنے کا حق صرف ملا سعید اور ملا اسد کے اولاد کو ہے ۔معروف مصنف اور صحافی حیات اللہ انصاری ملا سعید کی اولادوں میں سے ہیں.