بریلی شہر کے فائق انکلیو کالونی کے رہنے والے واصل ملِک بیلجیم کی یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالر کے طور پر شاندار کارنامہ انجام دے رہے تھے۔ وہ گذشتہ 15 جولائی کو کروشیا کے دارالحکومت زگریب میں چُھٹّیاں منانے گئے تھے۔ جہاں 18 جولائی کو زگریب کے سمندر ”پوکانجی ڈال بیچ“ پر ڈوبنے سے اُن کی موت ہو گئی۔ دوستوں نے واصل کے ڈوبنے کی اطلاع پولیس کو دی۔ پولیس نے اُس کی میت کو قبضہ میں لیکر یونیورسٹی کو پورے معاملے سے واقف کرایا۔
یونیورسٹی نے واصل کے والد احمد ملِک کو اس غمناک خبر کر اطلاع دی تو گھر میں ماتم چھا گیا۔ لواحقین کو یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ اِتنا ہنرمند طالبِ علم اُن کا بیٹا اب اس دنیا میں نہیں ہے۔ اہلِ خانہ نے وزارت خارجہ سے رابطہ قائم کیا ہے۔ اور واصل کی میت کو بریلی واپس لانے کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔
بریلی میں فائق انکلیو کا رہنے والا واصل ملِک ایک ہنرمند طالبِ علم تھا۔ اُنہوں نے اپنے تعلیمی سفر کا آغاز شہر کی تنگ اور تاریک گلیوں سے کیا تھا، جہاں تعلیم حاصل کرنے کے شوق و جذبے کا معیار اعلیٰ درجہ کا نہیں تھا۔ اس کے باوجود واصل نے اپنی ابتدائی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کی اور شہر کے ہندی میڈیم ”گورنمنٹ انٹر کالج“ سے میٹرک کرتے ہوئے کالج میں ٹاپ کیا۔
انٹرمیڈیٹ میں بھی ٹاپر رہے واصل نے گریجویشن میں بھی دوسرے نمبر پر رہنے کے ساتھ ہی تعلیم کے حصول میں بلندیاں حاصل کیں۔ واصل نے ایم جے پی روہیل کھنڈ یونیورسٹی سے بی ٹیک اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ایم ٹیک مکمل کیا۔
یوروپ کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے چھ مہینے کے پروفیشنل کورس کے لیے اسکالرشِپ کے ذریعہ اُن کا انتخاب ہوا تو وہ وہاں چلے گئے۔ یہ کورس ابھی مکمل ہی ہو پایا تھا کہ بیلجیم کی یونیورسٹی نے ”نینو ٹیکنالوجی“ سے ریسرچ کے لیے اسکالرشِپ کے لئے اُن کا انتخاب کیا۔