علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اردو میں اپنی پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کرنے والی نابینا جعدیہ اسجد مبارک پور، اعظم گڑھ کی رہائشی ہیں۔ ان کے والد کا نام ڈاکٹر اسجد جمال رشیدی ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ وہ پیدائش نابینا نہیں تھیں، 2007 میں بارہویں جماعت میں ٹاپ کرکے وہ ایک پروگرام میں شرکت کرنے کے لئے گئی ہوئی تھیں جہاں ان کے سر میں اچانک درد ہوا۔ جس کے علاج کے بعد وہ اپنی آنکھوں کی روشنی کھو چکی تھیں۔ مگر جعدیہ اسجد نے اپنے دل دماغ پر آنکھ کی اس تاریکی کا سایہ پڑنے نہیں دیا اور اپنی تعلیم کو جاری رکھا جس کا نتیجہ آج دنیا کے سامنے ہے۔ وہ 2018 میں NET اور 2019 میں GRF بھی کوالیفائی کر چکی ہیں۔
انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی کے مقالے سے متعلق بتایا میں نے اپنے دل دماغ پر آنکھ کی تاریکی کا سایہ کبھی پڑنے نہیں دیا۔ والدین نے بھی حوصلہ بلند رکھنے میں تعاون کیا۔ جعدیہ کا کہنا ہے کہ گریجویشن سال اول کے امتحان کے بعد ہی میری آنکھوں کی روشنی چلی گئی تھی یعنی امتحان تو میں نے اپنی آنکھوں سے دئے تھے لیکن اس کے نتائج کو نہیں دیکھ پائی۔ شادی سے قبل والدین نے اور شادی کے بعد شوہر نے میرا بھر پور ساتھ دیا، جعدیہ اسجد مقالہ جمع کرنے پر اپنے سپر وائزر کی بھی تعریف کی۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے سپر وائزر پروفیسر سراج اجملی نے بھی مجھ پر بھروسہ کیا اور پی ایچ ڈی مقالہ جمع کرنے تک ہر ممکن مدد کی۔ان کی حوصلہ افزائی کافی اہم رہی۔
جعدیہ اسجد نے اپنے تعلیمی مشن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 2012 میں عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں گریجویشن میں داخلہ لے کر 2015 میں گریجویشن اور 2017 میں پوسٹ گریجویشن کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ 2018 میں NET اور 2019 میں GRF بھی کوالیفائی کیا۔
جعدیہ اسجد کو اس راہ میں کافی مشکلات آئیں لیکن انہوں نے ساری رکاوٹوں کو اپنے پختہ عزم و حوصلے سے پست کر دیا۔ پی ایچ ڈی کا مقالہ صدر شعبہ اردو کو جمع کردیا ہے، ان کی پی ایچ ڈی کے مقالے کا عنوان ہے 'سید امین اشرف کی ادبی خدمات کا تنقیدی مطالہ'۔ اور کے سوپر وائزر شعبہ اردو کے پروفیسر سراج اجمالی ہیں۔