ریاست اتر پردیش میں جیسے جیسے اسمبلی انتخابات قریب آتے جا رہے ہیں، ویسے انتخابی سرگرمیاں بھی تیز ہوتی جا رہی ہیں اور انتخابی تیاریوں میں تمام پارٹیاں مصروف ہیں۔ تیاری کے معاملے میں سب سے آگے بی جے پی ہی نظر آ رہی ہے۔
بی جے پی کی نظر بارہ بنکی کی ان دو نشستوں پر ہے، جہاں سماجوادی پارٹی کا قبضہ ہے۔ ان دونوں نشستوں پر کامیابی کے لیے بی جے پی نے ایک خاص منصوبہ تیار کیا ہے۔ وہیں سماجوادی پارٹی ان دونوں نشستوں پر بی جے پی کی کوشش کو منگیری لال کے خواب قرار دے رہی ہے۔
واضح ہو کہ بارہ بنکی کی صدر اور زیدپور اسمبلی نشست پر سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں۔ جبکہ 4 دیگر نشستوں پر بی جے پی کا قضہ ہے۔ بارہ بنکی کی صدر نشست پر سنہ 2017 میں ہی بی جے پی کی شکست ہوئی تھی، جبکہ زیدپور اسمبلی نشست 2019 کے ضمنی انتخابات میں اس کے ہاتھ سے نکل گئی تھی۔ بی جے پی کی نظر انہیں دو سیٹوں پر ہے۔ بی جے پی کی کوشش ہے کہ ان دونوں سیٹوں پر فتح حاصل کیا جائے۔ اس کے لیے بی جے پی یوگی حکومت کے ساڑھے چار برس مکمل ہونے پر وکاس پرو منا رہی ہے۔ جس میں اسمبلی نشست وار پریس کانفرنس کر کے حکومت کی کامیابیاں گنوائی جا رہی ہیں۔ وہیں جن نشستوں پر بی جے پی کے رکن اسمبلی نہیں ہیں وہاں ترقی نہ ہونے کے دعوے کے ساتھ وہاں کے رکن اسمبلی پر تعاون نہ کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ بارہ بنکی کی ان دو نشستوں کے لیے بی جے پی ایک انچارج منتخب کیا ہے جو یہاں کے عوام کو بتائے گی کہ کس وجہ سے ترقی نہیں ہو سکی ہے، اور اگر وہ بی جے پی کو فتح کراتے ہیں تو ان کی ترقی ہوگی۔
بارہ بنکی میں یہ ذمہ داری ریاستی وزیر مملکت ویریندر تیواری کو دی گئی ہے۔ اور وہ ایس پی کے دونوں رکن اسمبلی پر ترقی نہ کرانے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔'
دوسری جانب دونوں اسمبلی نشستوں کے ایس پی رکن اسمبلی نے وریندر تیواری کے الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے ان پر جوابی حملہ بولا ہے۔ دونوں کا کہنا ہے کہ ان کی تجاویز پر حکومت نے کبھی غور نہیں کیا۔ صدر اسمبلی نشست کے رکن دھرمراج یادو نے بی جے پی کے دونوں نشستوں پر کامیابی کی کوشش کو منگیری لال کے خواب قرار دیا تو زیدپور اسمبلی نشست کے رکن گورو کمار راوت کا دعویٰ ہے کہ اس سے واضح ہے کہ کہیں ترقی ہوئی ہی نہیں ہے۔'