لکھنؤ:اتر پردیش مدرسہ بورڈ نے گزشتہ دنوں ریاست کے سبھی امداد یافتہ مدارس کو حکم نامہ جاری کر کے کہا تھا کہ کہ ریاست کے سبھی مدارس میں اب تعلیمی اوقات 6 گھنٹہ ہوں گے، صبح 9 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک تعلیمی سلسلہ جاری رہے گا جس میں دوپہر میں آدھا گھنٹہ کا وقفہ بھی رہے گا۔ اس فرمان کی مدارس کے اساتذہ و طلبا مخالفت کررہے تھے، لیکن اب بی جے پی اقلیتی مورچہ بھی اس کی مخالفت کرنے لگی ہے، یہی نہیں بلکہ اس فیصلہ کو تبدیل کرنے کے لیے وزیر اعلی کو خط بھی لکھا ہے۔ UP Govt Increases Working Hours at Madrassas
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر کنور باسط علی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیراعلی کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اس فرمان پر نظرثانی کر اس میں تبدیلی کی کی جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مدرسے میں چھ گھنٹے تعلیم جاری رکھنے کا جو حکم نامہ جاری کیا گیا ہے وہ میرے اعتبار سے درست نہیں ہے، اور کئی علماء نے بھی فون کرکے اس کو تبدیل کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکم نامے میں مدرسہ میں پڑھانے والے والے اساتذہ اور طلباء کی نماز کے وقت میں خلل پڑنے کا امکان ہے، اگر وہ مدرسہ بورڈ کے حکم کی تعمیل کریں گے تو نماز ادا نہیں ہو پائے گی۔ اگر نماز ادا کریں گے تو مدرسہ کے نظام الاوقات پر عمل نہیں ہو پائے گا ایسے میں حکومت اور مدرسہ بورڈ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وقت تبدیل کر کے نماز پڑھنے کے اختیارات کو سلب نہ کریں۔