لکھنؤ: ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا کی پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی کا ذکر کیے بغیر سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی قیادت کا اپوزیشن کے تئیں بدنیتی پر مبنی رویہ پوری طرح سے غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی نے اپوزیشن کی ہر آواز کو کچلنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اکھیلیش یادو نے جمعہ کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ بی جے پی نہ تو آزادی اظہار پر یقین رکھتی ہے اور نہ ہی آئین کے تئيں وفادارہے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے دستور ساز اسمبلی میں آئین کے غلط استعمال اور اجارہ داری کے رجحانات پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔ اس کا شک درست ثابت ہونے جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں غیر اعلانیہ آمریت کے رجحانات صاف نظر آرہے ہیں۔ بہتر ہو گا کہ حکمران پارٹی اپوزیشن کے لوگوں کی رکنیت ختم کرنے کے لیے کسی مشاورت کار کی خدمات حاصل کرے تاکہ حکمراں پارٹی کے وزراء، ایم پی اور ایم ایل اے کا وقت سازشی سرگرمیوں میں نہیں بلکہ مفاد عامہ کے کاموں میں صرف ہو۔ جس بنیاد پر ممبران پارلیمنٹ کی رکنیت لی جا رہی ہے اگر وہ حکمراں پارٹی پر لاگو ہو جائے تو شاید اس کے ایک یا دو ممبران اور ایم ایل اے رہ جائیں گے۔
اکھیلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی سرکاری ایجنسیوں، انکم ٹیکس، ای ڈی، سی بی آئی وغیرہ کا استعمال کرکے ان کی رکنیت چھیننے کے شیطانی حرکت کرنے کے ساتھ اپنے مخالفین کو بدنام کرنے کے لیے ان اداروں کے وقار کو بھی تباہ کر رہی ہے۔ جمہوریت میں ایسی حرکتوں کی کوئی جگہ نہیں ہو سکتی ہے۔
یو این آئی۔