اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے کمار للو متھرا سے بس کے ذریعے مزدوروں کو بھیجنے کی بات کی تو وہاں موجود پولیس کے اعلٰی افسران نے وہاں سے بس لے جانے سے صاف منع کر دیا۔
اس کے بعد کانگریسی رہنماؤں اور پولیس کے درمیان بحث ہوئی۔ کانگریسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جب بس بارڈر پر نہیں پہنچیں گی تو کیسے مہاجر مزدور کو ہم وہاں سے لا پائیں گے؟
اسی بات کو لے کر پولیس افسران سے بحث ہوئی لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ایسا کوئی فرمان نہیں ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ دارالحکومت لکھنؤ میں بسیں دستیاب کرنے کے لیے حکومت کی ہدایت پر پرینکا گاندھی نے حکومت سے پوچھا کہ جب غازی آباد میں مزدور پھنسے ہوئے ہیں تو خالی بسیں لکھنؤ کیوں طلب کی گئیں؟
یوگی حکومت اور کانگریس رہنماؤں کے مابین رسہ کشی پیر کی رات یوگی حکومت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم اونیش اوستھی کے ذریعہ پرینکا گاندھی کے سکریٹری کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ اور ڈرائیور آپریٹر کی تفصیلات کے ساتھ دارالحکومت لکھنؤ میں 1000 بسیں دستیاب کی جائیں۔
اس کے جواب میں پرینکا گاندھی نے اپنے نجی سکریٹری سندیپ سنگھ کی جانب سے آدھی رات کے بعد ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم اونیش اوستھی کو ایک خط لکھا، جس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے غازی پور بارڈر غازی آباد سے 500 اور نوئیڈا کی سرحد سے 500 بسوں کو چلانے کی اجازت طلب کی تھی۔
اب دیکھنا ہوگا کہ یوگی حکومت اور کانگریس کے مابین رسہ کشی کے درمیان مہاجر مزدوروں کا کیا ہوگا؟ اترپردیش حکومت یہ موقع کانگریس کو نہیں دینا چاہتی کیوں کہ سال 2022 میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔
کانگریس پرینکا گاندھی کے ذریعے اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لیے جی توڑ محنت کر رہی ہے، وہیں بی جے پی ایسا کوئی بھی موقع کانگریس کو نہیں دینا چاہتی ہے۔