آج دیوبند سے 20کلو میٹر دور لاکھنور میں منعقدہ کسانوں کی مہا پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ ملک میں اپوزیشن ختم ہو چکی ہے۔ اس لئے حکومت من مانے طریقہ پر فیصلے کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین ماہ سے بھی زیادہ عرصہ سے ملک کی راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر چل رہی کسانوں کی تحریک کوئی عام تحریک نہیں ہے بلکہ یہ ایک دھرم یدھ ہے جس میں قربانی دینے کے لئے ہر کسان کو تیار رہنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہر حال میں ایم ایس پی کی گارنٹی دینی ہوگی اور ان تینوں زرعی قوانین کو واپس لینا ہوگا۔ اس سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کو لے کر دہلی میں بیٹھے آقاؤں نے کہا کہ ابھی ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔ تو ہم نے بھی ان کو جواب دیا کہ ہمارے پاس بھی کوئی وقت نہیں ہے ہمیں بھی پورے ملک میں جانا ہے، اور کسانو ں کو ان کالے قوانین کے بارے میں سمجھانا ہے۔
ٹکیت نے مرکزی حکومت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں لٹیرے گھس آئے ہیں اوروہ ملک کو برباد کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ ملک میں حسب اختلاف کا کمزور ہونا ملک کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ اگر ملک کا حزب اختلاف مضبوط ہوتا، تو یہ تین کالے قانون نہیں بنتے۔ اب ملک کی عوام کسان کی قسمت بدلے گی، اس تحریک سے کسان دھرم 2021 کا جنم ہوا ہے، جسے بہت وقت تک یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر ہماری یہ تحریک کمزور ہوتی ہے تو ملک کا نوجوان بے روزگار ہوجائے گا، زمینیں گروی رکھی جائیں گی، بھوک کی تجارت ہوگی، روٹی کی قیمت کمپنیاں طے کریں گی، روٹی تجوری میں بند ہوں گی، بھوک دیکھ کر روٹی کی قیمت طے کی جائے گی، اس لئے اب کسان مزدور کو ایک ساتھ آنا ہوگا۔'
راکیش ٹکیت نے کہا کہ صرف کسان سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ کھیت میں جو بھی کام کرتا ہے وہ سبھی دلت ہے۔ برادری واد میں تقسیم ہونے کی کوشش مت کرنا۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ 15روز سے حکومت خاموش ہے، ہماری اس تحریک کو کمزور کرنے کے لئے کوئی نیا منصوبہ بنانے کی کوشش میں لگی ہے۔ ہمیں اس سے بچنا ہوگا۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ ٹی وی پر جو اپنے حق کی بات ہورہی ہو تو اس کو دیکھو ورنہ اس سے بچو، قلم اور کیمرے پر بندوق کا پہرہ ہے، اگلا ٹارگیٹ میڈیا ہاؤس ہوں گے۔ ان پر سینسر شپ ہوگی اگر زندہ رہنا ہے، اور اپنی زمین بچانی ہے، تو تحریکیں چلانی پڑیں گی۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ اس تحریک میں اب کالے بال والے نوجوان زیادہ نظر آ رہے ہیں جو بال کالے کرنا والوں کی نیند اڑا رہے ہیں۔ سرکاری کی جانب سے گاڑی گئی ایک ایک کیل کو اور کٹیلے تاروں کو نکال کر جائیں گے۔
حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے راکیش ٹکیت نے کہا کہ سیدھے راستہ پر آجائیے۔ ایم ایس پی کی گارنٹی دینی پڑے گی اور قانون بھی بنانا پڑے گا۔اگر اب نہیں مانے تو اگلے سو سال تک کسان لٹتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بل واپسی نہیں تو،گھر واپسی نہیں، جب بھی دہلی سے بلاوا آئے تو،کسان دہلی پہنچ جائیں۔
راکیش ٹکیت نے کسانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ گیہوں کی فصل کاٹنے کے بعد کھیت کی جتائی نہ کریں۔ 26 جنوری کا ذکر کرتے ہوئے راکیش ٹکیت نے دہلی میں پیش آئے واقعہ کو شرمناک بتاتے ہوئے کہ کسانوں کو مکڑ جال میں پھنسایا گیا تھا، انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
مرکزی حکومت سمجھ لے کہ یہ کسان بھی وہی ہیں اور ٹریکٹر بھی وہی ہیں۔ دہلی میں کسانوں کی پگڑی اچھالنے کا کام کیا گیا تھا۔ کسان کبھی بھی ترنگے کی بے عزتی نہیں کرسکتا ہے۔ موجود ہ حکومت نے ترنگے کو ڈھال بناکر گاؤں کے بھولے بھالے لوگوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی، ملک کی عوام کبھی معاف نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ 28جنوری کو ملک کا آئین پھاڑنے کی کوشش کی گئی، سکھ قوم کو ختم کرنے کی سازش کی گئی، حکومت نے کسانوں کی پگڑی پر ہاتھ ڈالا ہے کسان کسی بھی صورت میں ان کالے قانون کو نہیں مانیں گے۔ ملک میں ایک قیمت ایک پروجیکٹ سے کسانوں کو زمین کی قیمت طے کرنی پڑی گی۔
مزید پڑھیں:
راکیش ٹکیت نے کہا کہ گاؤں لاکھنور میں محکمہ ریلوے کی جانب سے ایکوائر کی گئی زمین کا معاوضہ کم دئے جانے پر ضلع انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ مارکیٹ ریٹ کے حساب سے زمین کا معاوضہ دیا جائے، سستی قیمت پر زمین نہیں جانے دیں گے۔مہا پنچایت کے مدنظر موقع پر زبردست پولیس فورس موجود تھی۔