کووڈ-19 کے پیش نظر لوگ بینی ورما کے آخری رسومات میں شرکت نہیں کر پائے، جس کی وجہ سے لوگوں میں اور غم کا ماحول تھا۔
دراصل بینی پرساد ورما ایک عوامی رہنما تھے، اپنی برادری کے ساتھ دیگر پسماندہ طبقات میں ان کی خاص پکڑ تھی۔ یہی وجہ تھی کہ ان کی مقبولیت ریاست اتر پردیش میں ہی نہیں بلکہ متعدد ریاستوں تک میں تھی۔
لیکن کووڈ-19 کے خطرے کے درمیان ان کا انتقال ہوا اور سماجی دوری کے پیش نظر ان کے آخری رسومات میں زیادہ تر ان کے حامی شرکت نہیں کر پائے۔
بینی پرساد ورما عوامی لیڈر ہونے کے ساتھ ایماندار اور محنتی رہنما تھے، اس وجہ سے ان پر بی جے پی اور کانگریس دونوں کی نظریں رہتی تھیں۔ دونوں ہی پارٹیاں اپنی طاقت کے لئے چاہتے تھے کہ بینی ان کی پارٹی میں آ جائیں۔
کانگریس میں یہ کوشش راجیو گاندھی کے وقت سے جاری تھیں، لیکن جب ملائم سنگھ یادو سے ان کے رشتے بگڑے تو وہ کانگریس میں چلے گئے۔ یہاں رہتے ہوئے انہوں اپنی محنت اور کام سے راہل اور سونیا سے وہ قربت بنا لی تھی کہ پرانے کانگریسی ان کے خلاف منصوبہ بندی تیار کرنے لگے تھے۔