لکھنؤ: یکساں سول کوڈ پر مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں حلف نامہ دائر کرکے کہا ہے کہ عدالت حکومت پر زور نہیں ڈال سکتی کہ وہ یکساں سول کوڈ پر قانون بنائے۔ اس حوالے سے آئین ہند کے ماہر پروفیسر فیضان مصطفیٰ نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی ہے۔ پروفیسر فیضان مصطفیٰ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے عدالت میں جو حلف نامہ دائر کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ 'وہ مقننہ پر دباؤ نہیں بنا سکتا ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ پر قانون بنائے، یہ قانونی طور پر درست ہے۔ پروفیسر فیضان مصطفیٰ نے کہا کہ یکساں سول کوڈ پر کوئی بھی قانون بنانے سے قبل حکومت کو چاہیے کہ وہ متعدد کمیٹی بنائے جس میں ماہر، تجربہ کار افراد کی رائے لی جائے تاکہ کہیں بھی کسی قسم کا خلفشار برپا نہ ہو۔ Committees on Uniform Civil Code
Uniform Civil Code یکساں سول کوڈ کی تیاری ابھی سے کرنی چاہیے، پروفیسر فیضان مصطفیٰ
نالسار یونیورسٹی آف لاء حیدرآباد کے سابق وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفیٰ نے کہا کہ یکساں سول کوڈ پر کوئی بھی قانون بنانے سے قبل حکومت کو چاہیے کہ وہ متعدد کمیٹی بنائے جس میں ماہر، تجربہ کار افراد کی رائے لی جائے تاکہ کہیں بھی کسی قسم کا خلفشار برپا نہ ہو۔ Govt Should Form Committees on Uniform Civil Code
پروفیسر فیضان نے کہا 'اس سے قبل جب ہندو میریج ایکٹ بنا تھا یا مسلم پرسنل لاء بنایا گیا تھا اس وقت بھی ماہرین کی کمیٹیاں بنائی گئیں تھیں۔ ہندو میرج ایکٹ میں بھی تبدیلی ہوگی اس کے علاوہ مسلم پرسنل لاء میں بھی تبدیلی ممکن ہوگی۔ اس کے علاوہ بھارت کے مختلف قبیلوں کے رسم و رواج کو جاننے اور ماہرین کو مدعو کر کے اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جائے اس کے بعد ہی کوئی قانون بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون بنانے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے، یہ ایک طویل کاروائی ہوگی۔ یکساں سول کوڈ کی تیاری ابھی سے ہونی چاہیے تاکہ جو ممکن ہو اسے شامل کیا جا سکے۔ Govt Affidavit in SC on Uniform Civil Code
مسلم پرسنل لا بورڈ کے تین طلاق کی مخالفت اور حکومت کی قانون سازی پر پروفیسر فیضان مصطفیٰ نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مخالفت کافی کمزور تھی، اگر درست جہت میں مخالفت ہوتی تو نتیجہ خیز ہوتی۔ اگر پرسنل لا بورڈ تین طلاق کو ایک طلاق مان لیتا تو جھگڑا ہی ختم تھا، اس پر کوئی بحث ہی نہ ہوتی اور سُپریم کورٹ نے بھی جو فیصلہ تین طلاق پر دیا ہے اس میں بھی اس کا ذکر نہیں ہے کہ اگر کوئی تین طلاق دیتا ہے تو وہ ایک طلاق ہوگا، اگر نہیں ہوگا تو وہ طلاق کے کس زمرے میں شامل ہوگا۔