رواں برس کورونا وائرس انفیکشن کے سبب عائد کردہ پابندیوں کے درمیان اترپردیش کے ضلع بریلی کا عرس رضوی مختلف پابندیوں کے درمیان منایا جائے گا۔
اس مرتبہ نہ تو لاکھوں کی تعداد میں آنے والے عقیدت مندوں کا ہجوم نظر آئے گا اور نہ ہی مختلف مقامات پر کھانے کے لنگر کا اہتمام کیا جائے گا۔ نہ تو ہزاروں چادروں کا جلوس لانے کی اجازت ہوگی اور نہ ہی ٹھیلے پر ڈی جے اور لاؤڈ اسپیکر کا شور سنائی دے گا۔
تقریباً ایک صدی پرانی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی کے عرس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عقیدت مندوں کی تعداد کو محدود کیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے درگاہ کے سربراہ سبحان رضا خان سبحانی میاں اور سجادہ نشین احسن رضا خان احسن میاں نے مرکزی حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے صرف 100 افراد کے ساتھ عرس منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
عرس رضوی میں عقیدت مندوں کی تعداد محدود اس کے علاوہ اُنہوں نے تمام عقیدت مندوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے گھر میں رہ کر فاتحہ خوانی اور نیاز نذر کریں۔
درحقیقت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی کا تین روزہ عرس شہر کے فضل الرحمٰن اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں ہر برس اسلامی مہینہ صفر کی 23، 24 اور 25 تاریخ کو منایا جاتا ہے اور اس برس انگریزی مہینے کے مطابق یہ 12، 13 اور 14 اکتوبر کو منایا جائے گا۔
اس عرس میں بھارت اور بیرون ممالک سے دس لاکھ سے زیادہ عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔ لیکن کووڈ 19 کی گائڈلائن پر عمل کرتے ہوئے درگاہ انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس مرتبہ صرف سو لوگوں کی شرکت کے ساتھ عرس منایا جائے گا۔ جس میں شعراء، مقررین، علماء، سجّادگان اور مارہرا شریف کے مہمانِ خصوصی شرکت کریں گے۔
درگاہ کمیٹی اور ضلع انتظامیہ نے میٹنگ میں فیصلہ کیا ہے کہ عرس کے تین دنوں میں یومیہ 100 پاس جاری کیے جائیں گے۔ عرس کے پہلے دن یعنی 12 اکتوبر کو منعقد ہونے والے اسلامی مشاعرہ میں پاس کے ساتھ صرف 100 شعراء عرس گاہ میں شرکت کر پائیں گے۔
دوسرے دن ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں 100 مقررین کو پاس جاری کیا جائے گا اور تیسرے دن یعنی 14 اکتوبر کو علماء اور مشائخ کے خاص مہمان بھی شرکت کریں گے۔
اسی دن یعنی دوپہر کو 2 بجکر 38 منٹ پر اعلیٰ حضرت کے 102 ویں عرس کے قل کی رسم ادا کی جائے گی اور اسی کے ساتھ عرس رضوی کے اختمام پذیر ہونے کا اعلان کیا جائےگا۔
عرس کے تینوں دن تک مختلف پاس جاری کیے جائیں گے، یہ پاس ضلع انتظامیہ کے ذریعے تیار کیا جائے گا اور درگاہ کی انتظامیہ کمیٹی اپنے حساب سے پاس تقسیم کرے گی۔