ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی میں نیوز پورٹل دی وائیر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ دی وائیر پر الزام ہے کہ اس نے ضلع کی رام سنیہی گھاٹ تحصیل کے احاطے میں واقع خواجہ غریب نواز مسجد کو مسمار کئے جانے کے بارے میں اپنے ٹویٹر ہینڈل پر ایک متنازعہ ڈاکیومینٹری شئیر کی ہے۔
ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر آدرش سنگھ اور پولیس سپریٹینڈنٹ یمونا پرساد نے متحدہ طور پر بیان جاری کر کے اس کی اطلاع دی ہے۔
بارہ بنکی مسجد انہدام معاملہ: نیوز پورٹل کے خلاف مقدمہ درج دونوں افسران کے متحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دی وائیر نے اہنے ٹویٹر ہینڈل پر 23 جون کو ایک ڈاکیومینٹری نشر کی گئی۔ جس میں غلط اور بے بنیاد باتیں کی گئی ہیں۔
ضلع مجسٹریٹ کے مطابق ڈاکیومینٹری میں لوگوں کے غلط بیان چلائے گئے ہیں، ان کے مطابق ڈاکیومینٹری میں بیان دیا گیا ہے کہ مسجد کو مسمار کرنے کے بعد مذہبی کتابوں کو ندیوں میں بہا دیا گیا ہے، جو بالکل بے بنیاد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بارہ بنکی مسجد انہدام معاملہ: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ عدالت سے رجوع
ضلع مجسٹریٹ کے مطابق دی وائیر کی جانب سے سماج میں حیوانیت اور فرقہ وارانہ ہم آینگی کو توڑنے کی کوشش کی گئی ہے، اس لیے رام سنیہی گھاٹ کوتوالی میں متعلقہ دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
بارہ بنکی مسجد انہدام معاملہ کیا ہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کی شب تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع ایک قدیم مسجد کو انتظامیہ نے غیر قانونی قرار دے کر مسمار کر دیا جس کی وجہ سے مضافاتی علاقوں میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے۔
حالات کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں کثیر تعداد میں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کردی جس کے بعد گزشتہ روز تحصیل کے احاطے میں ٹہل رہے 5 مشتبہ افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور پوچھ گچھ کے بعد ایف آئی آر درج کرکے جیل بھیج دیا۔
جس پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے بارہ بنکی کے رام سنیہی گھاٹ میں واقع تحصیل والی مسجد کے نام سے مشہور مسجد غریب نواب کے انہدام کے خلاف الہٰ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔
اے آئی ایم پی ایل بی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا "ضلع انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے 17 مئی کی رات کے اندھیرے میں کی گئی کارروائی غیر قانونی تھی۔ مسجد یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے تحت رجسٹرڈ تھی۔ مسجد وقف اراضی پر تھی۔ لہٰذا، کوئی مجسٹریٹ یا کوئی دوسرا افسر اندھا دھند کارروائی نہیں کرسکتا۔ وقف بورڈ کو وقف ایکٹ کے ذریعے تشکیل دیا گیا تھا اور اس کے معاملات وقف ٹریبونل کو دیکھنا ہوتا ہے۔'