بنارس میں واقع ڈھائی کنگورہ مسجد کو جناتی مسجد کیوں کہا جاتا ہے؟ اس حوالے سے علاقائی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مسجد پر جناتوں کا سایہ ہے اس حوالے سے لوگوں نے عجیب و غریب واقعات رونما ہوتے بھی دیکھے ہیں۔ مثلاً از خود آواز آنا، خود سے وضو خانہ کا پانی کھل جانا وغیرہ۔ لیکن آج تک کسی بھی شخص نے جناتوں کو نہیں دیکھا ہے۔
اس مسجد کا یہ واقعہ بھی مشہور ہے کہ اس مسجد کو ڈھائی دن میں جناتوں نے تعمیر کیا لیکن اس کی دلیل نہیں ہے۔ یہ واقعہ بھی مشہور ہے کہ اس مسجد کو ڈھائی دن میں تعمیر کیا گیا اور اسی مناسبت سے دو نیم کنگورے (ڈھائی کنگورے ) بھی نصب کئے گئے اسی مناسبت سے اس مسجد کو ڈھائی کنگورے والی مسجد کہا جاتا ہے۔
تاریخ کی کتابوں کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مسجد کی چھت 81 یا 86 ستونوں پر معلق ہے لیکن آج تک مکمل ستون کی تصدیق نہ ہوسکی۔ اس سلسلے میں ملک و بیرون ممالک کے متعدد محققین نے دورہ بھی کیا ہے۔
مسجد دریائے گنگا کے ساحل سے بالکل قریب ہے۔ اس کی عمارت انتہائی خوبصورت ہے۔ اس مسجد کی اہم خاصیت یہ ہے کہ فن تعمیر کی اعلی شاہکار بھی ہے۔ پوری مسجد قدیم زمانے کے تراشے ہوئے پتھر سے تعمیر کی گئی ہے۔ عمارت کے کسی بھی حصے میں نہ اینٹ کا استعمال کیا گیا نہ ہی ڈھلائی ہوئی ہے بلکہ ضخیم پتھروں سے دیوار اور ستون کو تعمیر کیا گیا ہے۔