اردو

urdu

ETV Bharat / state

حلال سرٹیفکیشن پر قدغن لگانے سے ملک کو مالی خسارہ کا اندیشہ، مسلمانوں پر کوئی اثر نہیں، مولانا عتیق بستوی

رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا عتیق بستوی نے کہا ہے کہ حلال سرٹیفکیشن پر قدغن لگانے سے ملک کو مالی خسارہ کا اندیشہ ہے۔ حلال سرٹیفکیشن پر پابندی سے مسلمانوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ Ban on halal certification fears financial loss for the India

Ban on halal certification fears financial loss for the India
Ban on halal certification fears financial loss for the India

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 4, 2023, 3:40 PM IST

حلال سرٹیفکیشن پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دارالقضا کے کنوینر مولانا عتیق بستوی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی

لکھنؤ:اتر پردیش حکومت کی ہدایت کے مطابق پولیس نے گزشتہ دنوں حلال سرٹیفکیشن کے حوالے سے کئی اضلاع میں چھاپہ مار کر کارروائی کی ہے۔ اس سلسلہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دارالقضا کے کنوینر مولانا عتیق بستوی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے مولانا عتیق بستوی نے کہا کہ اتر پردیش میں حکومت حلال سرٹیفکیشن کے سلسلہ میں جو کارروائی کر رہی ہے اس سے ریاست کو معاشی سطح پر بڑا نقصان ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام نے کھانے پینے اور استعمال کرنے والی اشیاء میں حلال اور حرام سے تفریق کی ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

مصنوعات پر حلال سرٹیفکیشن پر پابندی سے عوام پر کوئی اثر نہیں پوگا

لہٰذا جس کی مصنوعات میں ناجائز یا حرام اشیا کا استعمال کیا گیا ہو تو اسے استعمال کرنا ناجائز ہے۔ اسی تفریق کو آسان کرنے کے لیے کچھ تنظیمیں حلال سرٹیفکیشن کا کام کرتی ہیں جس سے واضح ہوتا ہے مسلمان کیا استعمال کرسکتا ہے کیا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حلال سرٹیفکیشن عمل پر پابندی کا اثر بھارت میں کم لیکن عرب ممالک میں زیادہ ہوگا۔ اس کے علاہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہوگا۔ کیونکہ وہاں کے عوام اس بات پر اعتماد کرتے ہیں کہ اگر اس پروڈکٹ میں حلال ٹیگ ہے اسے خریدنے میں مسلمان کوئی چوں چرا نہیں کرتے ہیں۔ جب کہ حلال سرٹیفکیشن نہ ہونے سے کمپنیوں کو بڑا نقصان بھی ہونے کا اندیشہ لاحق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اس کارروائی سے مسلم عوام پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔ چونکہ بھارت میں روزمرہ کے استعمال کی بیشتر چیزیں تازہ خریدی جاتی ہیں۔ لہٰذا بھارت میں اس کا اثر نہیں ہوگا۔ لیکن ان کمپنیوں پر اس کا زیادہ اثر ہوگا جو عرب ممالک کے لیے اپنے ساز و سامان برآمد کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یو پی حکومت اکثریتی طبقہ کو خوش کرنے اور اقلیتی طبقہ پر ظلم و زیادتی دکھانے کے لیے بھی یہ قدم اٹھا رہی ہے۔ جو ریاست کی عوام کے لیے صحت مند قدم نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت پڑی ہے تو مسلم پرسنل بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں بھی اس بات پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details