ضلع بہرائچ کے تحصیل نانپارہ کے رہنے والے ابھیشیک عرف رانو، روہت چورسیا، اجے سونی، راہل سونی گزشتہ کئی دنوں سے فیس بک اکاؤنٹس پر تبلیغی جماعت کے رہنما مولانا محمد سعد اور اقلیتی طبقت کے خلاف قابل اعتراض تبصرے اور مکروہ تحریریں پوسٹ کر رہے تھے ۔
نانپارہ کے طلباء لیڈر صادق حسین سمیت مدر ٹریسا فاؤنڈیشن اور مسلم تنظیموں کو اس کی جانکاری ملتے ہی شرپسندوں کے خلاف اعلی حکام سے شکایت کی گئی اور مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا .
مدر ٹریسا فاؤنڈیشن کے صدر راشد علی اور مسلم مہاسبھا کے ریاستی صدر انصار علوی نے اس سلسلے میں ڈی آئی جی راکیش سنگھ، پولیس کپتان بہرائچ ڈاکٹر وپن کمار مشرا اور کوتوالی انچارج نانپارہ اوم پرکاش چوہان سے ان چاروں شرپسند عناصر کے خلاف شر انگیزی کا اسکرین شارٹ بھیج کر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا.
ڈی آئی جی ڈاکٹر راکیش سنگھ نے اس معاملے میں فوری کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا۔اس سلسلے میں کوتوالی نانپارہ میں ایک فتنہ پرور شخص ابھیشیک کے خلاف صادق حسین ولد رئیس احمد کی تحریر پر فیس بک اکاؤنٹ غیر مہذبانہ تبصرے اور ایک خاص برادری پر نازیبا تبصرہ کرکے ان کو تکلیف پہنچانے کے سلسلے میں سی اینڈ ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
اس مقدمے کی سماعت کروانے کی ذمہ داری کرائم انسپکٹر سنجے کمار گپتا کے سپرد کی گئی ہے، مسلم مہاسبھا کے ریاستی صدر انصار علوی، مدر ٹریسا فاؤنڈیشن کے منطقائی صدر راشد علی نے بتایا کہ ابھی تین شرپسند عناصر کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے، ان تینوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ جاری ہے۔