بنارس شہر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں کچھ ایسے مقامات ہیں، جو گنگا جمنی تہذیب کی شاندار مثال پیش کرتے ہیں۔ انہی میں سے ودیا پیٹھ یونیورسٹی کے سامنے موجود بڑا عید گاہ بھی ہے۔ اس عیدگاہ کی عمارت دلچسپ کہانی قومی یکجہتی کی تاریخ بتاتی ہے۔
گنگا جمنی تہذیب کے فروغ میں بنارس کا اہم کردار کہا جاتا ہے کہ مہاراجہ بنارس پربھو نارائن سنگھ سیکولر خیال کے حامل تھے۔ اس کی وجہ سے وہ سبھی مذاہب کے ماننے والوں کا خیال رکھتے تھے۔ مہاراجہ بنارس نے نہ صرف بنارس میں مختلف مندروں کی تزئین کاری کا کام کیا اور قلعے تعمیر کرائے بلکہ کچھ مقبرے بھی تعمیر کرائے۔ وہیں، عید گاہ کے لیے بھی زمین ہدیہ کیا اور قبرستان کے لیے بھی زمین وقف کیا۔
گنگا جمنی تہذیب کے فروغ میں بنارس کا اہم کردار مہاراجہ بنارس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ فارسی زبان کے دلدادہ تھے۔ ایران سے آئے فارسی کے معروف شاعر شیخ علی حزیں ان کے دربار میں جایا کرتے تھے اور مہاراجہ بنارس کو فارسی زبان سیکھاتے تھے۔ مہاراجہ بنارس کے صاحبزادے نے بھی شیخ علی حزیں سے فارسی زبان سیکھا۔ مہاراجہ بنارس فارسی کے بڑے عالموں میں شمار کیے جانے لگے۔
گنگا جمنی تہذیب کے فروغ میں بنارس کا اہم کردار شیخ علی حزیں کے علم سے مہاراجہ بنارس اتنا متاثر ہوئے کہ انہوں نے کئی ایکڑ زمین انہیں ہدیہ کر دیا۔ اس میں شیخ علی حزیں نے حضرت فاطمہ زہرہ رضی اللہ عنہا کا روضہ تعمیر کرایا۔ اسی زمانہ سے اس کا نام درگاہ فاطمان ہوگیا۔
یہی نہیں بلکہ مہاراجہ بنارس نے ودیا پیٹھ یونیورسٹی کے سامنے لب روڈ عیدگاہ کے لئے بھی زمین وقف کیا۔ جس میں طویل و عریض عید گاہ تعمیر کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے اس عید گاہ میں عیدین کے موقع پر 10 ہزار چار افراد بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔
مہاراجہ بنارس نے کمکچھا پر بھی عید گاہ کے لیے زمین دی تھی۔ اس کے علاوہ بنارس میں کچھ قبرستانوں کے لیے بھی زمین ہدیہ کیا ہے۔ یہ تمام چیزیں اس جانب غماز ہیں کہ مہاراجہ بنارس نہ صرف ہندو مذاہب کے ماننے والوں کا خیال کرتے تھے بلکہ مسلمانوں کا بھی بھرپور خیال رکھتے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بڑی تعداد میں مسلمانوں کے مذہبی امور کے لیے زمین وقف کی ہے۔ بڑا عید گاہ کے مرکزی گیٹ پر آج بھی مہاراجہ بنارس پربھو نارائن سنگھ کے نام سے کتبے لکھے ہوئے ہیں۔ بنارس کی عوام بڑا عیدگاہ کو گنگا جمنی تہذیب کے لیے جانتی ہے۔ یہ کتبے اس بات کی جانب اشارہ کر رہے ہیں بنارس ہمیشہ سے ہی ہندو مسلم بھائی چارہ کا گہوارہ رہا ہے بلکہ گنگا جمنی تہذیب کے فروغ میں بنارس کا اہم کردار رہا ہے۔