دارالعلوم ندوۃالعلماء کے سابق سینیئر استاذ مولانا سید سلمان حسینی ندوی جو اپنے بے باکانہ انداز کے لیے مشہور ہیں، نے کہا کہ، "عدالت عظمیٰ نے جو فیصلہ سنایا ہے ہمیں وہ قابل قبول ہے، یہی سماج اور ملک کے حق میں بہتر ہے۔
سیاست میں قدم رکھنا دین کے خلاف ہے؟
معروف عالم دین مولانا سید سلمان حسینی ندوی نے کہا کہ ایودھیا میں بابری مسجد کی تعمیر تو کی ہی جائے اس کے ساتھ ہی ایک اسلامک یونیورسٹی کی تعمیر بھی کی جائے، جس میں مرکزی اور صوبائی حکومت پورا تعاون کریں۔
معروف عالم دین مولانا سید سلمان حسینی ندوی
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ ہو یا جمعیۃ العلماء یہ دونوں ہی تنظیمیں مسلسل بیان بازی کر رہی تھیں کہ عدالت عظمی کا جو بھی فیصلہ آئے گا، وہ ہمارے حق میں ہو یا ہمارے خلاف ہمیں ہر حال میں قابل قبول ہوگا، لیکن اب جبکہ فیصلہ آچکا ہے اور مسجد بننے کے کوئی امکانات نہیں ہیں تب ریویو پیٹیشن کی بات کہنا مناسب نہیں۔
پیش ہے مولانا مسلمان حسینی ندوی سے گفتگو کے کچھ اہم نکات۔
- مسلم پرسنل لا بورڈ نے بابری مسجد کیس کے علاوہ دیگر معاملوں میں پانی کی طرح پیسہ بہایا ہے جبکہ اس پیسے کا استعمال مسلمانوں کی تعلیم و اصلاح میں ہونا چاہیے تھا۔
- بڑی تعداد میں لوگ بابری مسجد کے ذریعے اپنی سیاست اور دکان چلاتے رہیں۔
- ہماری مانگ ہے کہ مسجد کے لیے اس سے بڑی جگہ ملے، اس کے علاوہ ایودھیا میں ہی ایک اسلامک یونیورسٹی قائم ہو، جو عالمی سطح پر کام کرے اور یہاں سے اسلام کی تعلیمات کو عام کیا جائے۔
- موجودہ وقت میں میڈیا نے اسلام کی غلط تصویر پیش کی۔
- اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ہماری بہتر ملاقات ہوئی اور انہوں نے بھروسہ دلایا کہ وہاں پر مسجد کی تعمیر ہوگی۔ ہمیں امید ہے کہ یوگی جی یونیورسٹی کے لئے بھی زمین مہیا کرادیں گے۔
- جو علمائے کرام کہتے ہیں کہ مسلم سماج کو سیاست سے دور رہنا چاہیے انہیں اسلام کی صحیح معلومات نہیں۔
- مولانا سلمان حسینی ندوی نے بات چیت کے دوران کہا کہ ریو ویو پیٹیشن دائر کرنے سے کوئی فائدہ نہیں بلکہ ہمیں یہ کرنا چاہیے کہ مسلم سماج کے لیے بہتر کام کریں۔
- وہاں پر عالیشان یونیورسٹی قائم کرکے اسلام کی تعلیمات کو عام کیا جائے جس سے دوسرے مذاہب کے لوگ بھی علم حاصل کریں۔