مولانا ارشد مدنی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا کہ 'بابری مسجد اور رام جنم بھومی کا قضیہ ہمارے ملک کے لیے ایک ناسور کی حثیت اختیار کر گیا ہے۔ جس کا تصفیہ قومی یکجتی کے لیے نہایت ضروری ہے۔
'بابری مسجد تاقیامت مسجد ہی رہے گی'
مصالحت کیوں ناکام ہوئی۔۔ مولانا ارشد مدنی نے اپنے پریس نوٹ میں بتایا
مصالحت کیوں ناکام ہوئی۔۔ مولانا ارشد مدنی نے اپنے پریس نوٹ میں بتایا
انہوں نے کہا کہ ' جنعیتہ علمأ ہند نے ہمیشہ اس بات کی کوشش کی ہے کہ بابری مسجد کے مسئلے کو سیاسی ایشو نہ بنایا جائے۔ اور عدالت کے ذریعہ اس کو حل کرایا جائے، چنانچہ سنہ 1961 سے مستقل جمعیہ علما ہند بابری مسجد مقدمہ کی ایک اہم فریق رہی ہے۔ اور اس دوران کبھی اس ایشو کو سڑک پر نہیں لائی ہے۔'
مولانا ارشد مدنی نے کشمیر کے تناظر میں کہا کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے آج تک جموں و کشمیر کے حالات قابو میں نہیں ہیں۔ عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔